Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015

اكستان

50 - 65
(٢ )  راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا  :
دین کا ایک بہت بڑا شعبہ یہ ہے کہ اگر کسی جگہ دین پر عمل کرنے میں کوئی رُکاوٹ آرہی ہو تو ایک جماعت اُن رُکاوٹوں کو دُور کرنے کے لیے سر ہتھیلی پر رکھ کر مردانہ وار میدان میں آجائے اور اِسلام کی سر بلندی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرے، اِس شعبہ کا نام ''جہاد'' ہے جس کو حضورِ اکرم  ۖ  نے ''اِسلام کا سب سے چوٹی کا عمل'' قرار دیا ہے  ذُرْوَةُ سَنَامِہِ الْجِہَادُ اور اِس خدمت پر قرآن و سنت میں جس قدر عظیم الشان ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے اِس میں کوئی اور عمل اِس کا ہم پلّہ اور شریک نہیں ہے، محض جذبات میں آکر جہاد کے متعلق وعدوں کو کسی اور عمل پر منطبق نہیں کیا جاسکتا۔
 تاہم شرعی جہاد کے کچھ شرائط و آداب ہیں، اِس کا حکم کب جاری ہوتا ہے اور کہاں کس طرح  کا جہاد مفید ہے  ؟  اِس بارے میں معتبر علماء سے معلومات حاصل کرنی چاہئیں، یہاں تو اِس طرف  توجہ دلانی ہے کہ دین پر عمل میں پیش آمدہ رُکاوٹوں کو دُور کرنے پر بھی ہر زمانہ میں متواتر محنتیں ہوتی رہنا ضروری ہیں ورنہ ہم مغلوب ہوتے چلے جائیں گے اور دُشمن اِس طرح حاوی ہوتا چلاجائے گا کہ ہم بعد میں ہاتھ پیر ہلانے کے قابل بھی نہ رہیں گے لہٰذا مستقل بیدار اور تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان جیسے غیر مسلم ملک میں جمعیة علماء جیسی ملی تنظیموں کا مقصد ِقیام بھی یہی ہے کہ دین و مذہب پر عمل کرنے میں جو رُکاوٹیں آئیں اُنہیں دُور کیا جائے، بلا شبہ یہ بھی ایک بڑی دینی خدمت ہے تاکہ مسلمان عافیت کے ساتھ اپنے مذہبی اُمور اَنجام  دے سکیں۔ 
(٣)  باطل عقائد و نظریات کی تردید  :
اِسی طرح ایک بہت ہی ضروری شعبہ یہ ہے کہ دین کے نام پر جب دین کی جڑیں کھوکھلی کرنے کی سازشیں سامنے آئیں تو ایک جماعت اِن سے سینہ سپر ہوکر احقاق ِحق اور ابطالِ باطل کا کام اَنجام دے۔ بفضلہ تعالیٰ آنحضرت  ۖ  کی پیش گوئی کے مطابق قیامت تک ایسی مستعد جماعت اُمت میں برابر موجود رہے گی، ایک حدیث میں آنحضرت  ۖ  نے اِرشاد فرمایا''میری اُمت میں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 گورنروں کے لیے ضابطہ : 7 3
5 مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : 8 3
6 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 9 1
7 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 9 6
8 دُنیا دو طبقوں میں بٹ گئی ہے : صاحب ِ سرمایہ اور محنت کش مزدُور 9 6
9 اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ 12 6
10 میدانِ اِنقلاب ....... تبدیلی کہاں کی جائے ؟ 14 6
11 آخری منزل .......... ''ملکیت'' کا خاتمہ 18 6
12 تقسیم کی صورت : 20 6
13 ایک مثال : 21 12
14 ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : 21 6
15 اِسلام کیا ہے ؟ 23 1
16 سترہواں سبق : ذکر اللہ 23 15
17 اَفضل الذکر : 23 15
18 کلمۂ تمجید : 24 15
19 تسبیحاتِ فاطمہ : 25 15
20 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : 26 15
21 قرآنِ پاک کی تلاوت : 27 15
22 ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : 28 15
23 وفیات 29 1
24 قصص القرآن للاطفال 30 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 30 24
26 ( حضرت لقمان حکیم کا قصہ ) 30 24
27 بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم 33 6
28 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 34 1
29 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 34 28
30 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 34 28
31 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 35 28
32 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 37 28
33 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 38 28
34 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 42 1
35 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 43 1
36 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 46 1
37 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 48 1
38 دین کے مختلف شعبے 49 1
39 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 38
40 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 50 38
41 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 38
42 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 53 38
43 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 54 38
44 موجودہ دور کا اَلمیہ : 55 38
45 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 57 1
46 نام و نسب : 58 45
47 وِلادت با سعادت : 58 45
48 تحصیل ِعلم : 58 45
49 درس و تدریس اور فضل و کمال : 58 45
50 وفات : 61 45
51 تعارف و تبصرہ بر کتاب عجالہ نافعہ : 61 45
52 فصل اَوّل : 61 45
53 شرائط : 62 52
54 طبقہ اُولیٰ : 63 52
55 طبقہ ثانیہ : 63 52
56 طبقہ ثالثہ : 63 52
57 طبقہ رابعہ : 63 52
58 فصل دوم : 64 45
59 خاتمہ : 64 58
60 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 64 34
Flag Counter