Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015

اكستان

47 - 65
آنکھ بندکر کے اُن پر اُنگلی رکھنے کو کہا جاتا ہے جس پر اُنگلی پڑتی ہے اُس کے اِعتبار سے نیچے اُس حرف کے سامنے لکھی ہوئی پیشین گوئیاں پڑھ کر اپنے اَحوال معلوم کرتے ہیں، یہ سب سراسر جہالت اور گمراہی ہے بلکہ آج کے مشینی دور میں قسمت کے اَحوال جاننے کے لیے مشین بھی تیار ہوگئی ہے، بس اَڈوں، ریلوے اسٹیشنوں پر دیکھا ہے کہ دِل کے اَحوال بتانے والی کوئی مشین ہوتی ہے جو اِنسانوں کے دِل کے اَحوال کا علم دیتی ہے، لوگ کان میں لگانے والے آلے کے ذریعے اُس مشین کے واسطے سے اپنے اَحوالِ قلب کو سنتے ہیں اور وہاں لوگوں کی بھیڑ اور ایک تانتا لگا ہوا ہوتاہے۔ 
یاد رکھیے  !  غیب کا علم اللہ عز وجل کے سوا کوئی نہیں جانتا ، خود طوطا، مینا لے کر بیٹھنے والے کو پتہ نہیں ہوتا کہ وہ کل کیا کرے گا  ؟  اور بے چارے کی قسمت کا علم اُس کو ہوتا تو اِس چالو روڈ پر بیٹھ کر  یہ چالو کام کرتا ہوا نہیں ہوتا، کوئی شخص نہیں جانتا وہ کل کیا کرے گا  ؟  اور نہ ایک دُوسرے کواِس بارے میں کوئی علم ہے، اِرشاد باری تعالیٰ ہے  : 
( وَمَا تَدْرِیْ نَفْس مَّا ذَا تَکْسِبُ غَدًا)(سُورہ لقمان  :  ٣٤) 
'' کوئی نفس نہیں جانتا کہ کل کو کیا کرے گا۔''
نیز اِرشادِ خدا وندی ہے  : 
( قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ  فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ )(سُورة النمل : ٦٥) 
''اے نبی  ۖ  !  آپ فرماد یجیے کہ جولوگ آسمان و زمین میں ہیں وہ غیب کو نہیں جانتے، غیب کو صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ ''
یہ عجیب بات ہے کہ آدمی توخود اپنا حال نہ جانے اور غیر عاقل جانور کو پتہ چل جائے کہ اُس کی قسمت میں کیا ہے۔ ایک حدیث میں حضور اکرم  ۖ  کا اِرشاد گرامی ہے کہ  : 
مَنْ اَتَی عَرَّافًا فَسَاَلَہ عَنْ شَیْئٍ لَمْ تُقْبَلْ لَہ صَلٰوة اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً ۔(مسلم : ٢٢٣٠) 
''جو شخص کسی ایسے آدمی کے پاس گیا جو غیب کی باتیں بتاتاہو پھر اُس سے کچھ بات پوچھ لی تواُس کی نماز چالیس دِن تک قبول نہ ہوگی۔ ''

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 گورنروں کے لیے ضابطہ : 7 3
5 مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : 8 3
6 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 9 1
7 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 9 6
8 دُنیا دو طبقوں میں بٹ گئی ہے : صاحب ِ سرمایہ اور محنت کش مزدُور 9 6
9 اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ 12 6
10 میدانِ اِنقلاب ....... تبدیلی کہاں کی جائے ؟ 14 6
11 آخری منزل .......... ''ملکیت'' کا خاتمہ 18 6
12 تقسیم کی صورت : 20 6
13 ایک مثال : 21 12
14 ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : 21 6
15 اِسلام کیا ہے ؟ 23 1
16 سترہواں سبق : ذکر اللہ 23 15
17 اَفضل الذکر : 23 15
18 کلمۂ تمجید : 24 15
19 تسبیحاتِ فاطمہ : 25 15
20 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : 26 15
21 قرآنِ پاک کی تلاوت : 27 15
22 ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : 28 15
23 وفیات 29 1
24 قصص القرآن للاطفال 30 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 30 24
26 ( حضرت لقمان حکیم کا قصہ ) 30 24
27 بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم 33 6
28 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 34 1
29 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 34 28
30 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 34 28
31 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 35 28
32 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 37 28
33 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 38 28
34 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 42 1
35 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 43 1
36 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 46 1
37 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 48 1
38 دین کے مختلف شعبے 49 1
39 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 38
40 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 50 38
41 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 38
42 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 53 38
43 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 54 38
44 موجودہ دور کا اَلمیہ : 55 38
45 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 57 1
46 نام و نسب : 58 45
47 وِلادت با سعادت : 58 45
48 تحصیل ِعلم : 58 45
49 درس و تدریس اور فضل و کمال : 58 45
50 وفات : 61 45
51 تعارف و تبصرہ بر کتاب عجالہ نافعہ : 61 45
52 فصل اَوّل : 61 45
53 شرائط : 62 52
54 طبقہ اُولیٰ : 63 52
55 طبقہ ثانیہ : 63 52
56 طبقہ ثالثہ : 63 52
57 طبقہ رابعہ : 63 52
58 فصل دوم : 64 45
59 خاتمہ : 64 58
60 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 64 34
Flag Counter