ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
خلفائے اِسلام کے حالاتِ زندگی پڑھنے سے واضح ہوجاتا ہے کہ وہ تنعم اور عیش و عشرت سے بہت بچتے تھے، وہ بادشاہ اور خلفیہ ہو کر بھی ہمیشہ عسرت وتنگی میں رہتے اور ہمیشہ صبرو ہمت سے کام لیتے رہے، اُن کے پاکیزہ قلوب مال و اَسباب کی محبت سے یکسر پاک تھے۔ تمام صحابہ کرام اور خو د سرورِ کائنات علیہ الصلٰوة والتسلیمات کی یہ عادت تھی کہ جو کچھ آتا فقراء وغرباء پر بے دریغ خرچ کرڈالتے، صحابہ میں مالدار ضرور رہے ہیں مگر وہ بخیل ہر گز نہ تھے اُنہیں بخل سے نفرت تھی اور سخاوت ہی میں فلاح وکامیابی مضمر سمجھتے تھے۔ مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : اِسلام میں دولت کمانے کی ہرشخص کو اِجازت ہے مگر جائز و طیب طریقوں سے کمائے اور اِسلام نے یہ پابندی عائد کی ہے کہ دُنیا جمع کرنے میں اِس قدر نہ منہمک ہو کہ خدا ہی کوبھول جاؤ اور آخرت کی فکر جاتی رہے۔ اِسلام نے یہ بھی بتلا یا ہے کہ بخل اِختیار نہ کرو اپنے دِل میں دُنیا کی محبت کو جگہ نہ دو اِسے (دولت کو) اپنی آخرت سنوارنے پرصرف کرتے رہا کرو۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی مرضیات کی توفیق بخشے، آمین۔اِختتامی دُعا.............. جامعہ مدنیہ جدید کے فوری توجہ طلب ترجیحی اُمور (١) مسجد حامد کی تکمیل(٢) طلباء کے لیے دارُالاقامہ (ہوسٹل) اور دَرسگاہیں(٣) کتب خانہ اور کتابیں (٤) پانی کی ٹنکی واب جاریہ کے لیے سبقت لینے والوں کے لیے زیادہ اَجر ہے ۔ (ادارہ)