ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
جائے جس کے ذریعے میں آپ کا ذکر کیا کروں ؟ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب ملا کہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ کے ذریعہ میرا ذکر کیا کرو۔ حضرت موسٰی علیہ السلام نے عرض کیا کہ یہ ذکر تو سب ہی کرتے ہیں میں کوئی خاص کلمہ معلوم کرنا چاہتا ہوں،اِرشاد ہوا کہ اے موسٰی اگر ساتوں آسمان اور سب آسمانی مخلوق اور ساتوں زمینیں ترازو کے ایک پلڑے میں رکھی جائیں اور لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ دُوسرے میں تو لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ والا پلڑا ہی جھک جائے گا۔ در حقیقت لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ کی شان ایسی ہی ہے مگر لوگ اِس کو صرف ایک ہلکا سا لفظ سمجھتے ہیں۔ اِس عاجز نے اللہ کے ایک مخلص اور صادق بندے سے سنا ایک خاص حالت میں اِس ناچیز ہی سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ : ''اگر کوئی شخص جس کے قبضے میں دُنیا کے خزانے ہوں، مجھ سے یہ کہے کہ یہ سارے تم لے لو اور اپنا کہا ہو ایک دفعہ کا لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ اِس کے بدلے میں دے دو تو یہ فقیر اِس پر راضی نہ ہوگا۔'' کوئی ناواقف شاید اِس کو مبالغہ آمیز دعوی سمجھے لیکن سچی بات یہ ہے کہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ کی اللہ کے نزدیک جو عظمت اور جو قدرو قیمت ہے اگر اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کو اِس کا سچا یقین نصیب فرما دیں تو اُس کا حال یہی ہوگاکہ وہ ساری دُنیا کے خزانوں کے بدلے میں ایک دفعہ کا بھی لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ دینے پر راضی نہ ہوگا۔ کلمۂ تمجید : حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''سب باتوں میں افضل بات اور سب کلموں میں افضل کلمے یہ چار ہیں : سُبْحَانَ اللّٰہِ ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ، وَلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ، وَاللّٰہُ اَکْبَرْ ۔'' اور حضرت اَبو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ :