Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015

اكستان

12 - 65
باہمی تعاون، آپس کا اِعتماد اور بھروسہ، رحم، شفقت، مروت، مساوات، اُخوت، اِنسانی سماج کے چہرہ کے آنکھ ناک اور خدو خال ہیں، اِسلام اِن سب کو سامنے رکھ کر اعلیٰ اَخلاق کی تعلیم دیتا ہے مگر سیاسی مُنَادوں کے یہاں اِن سب کے جواب میں ''پیٹ'' ہے اِن کے تمدن اور شہرت کا حاصل صرف عیش پسندی ہے اور  راحت طلبی، کوٹھی، فر نیچر، موٹر، ہوائی جہاز، ائیر کنڈیشنڈ، کوچ، اِن سب کا مقصد  ؟  عیش  اور  راحت۔ 
(٥) 
عقل بہت بڑی دولت ہے جو اِنسان کو میسر ہوئی ہے، اِسی نے اِنسان کو جانوروں سے ممتاز   کیا اور اِسی عقل نے اِنسانی تمدن کی زُلفیں سنواریں۔ اِسلام عقل کی قدر کرتا ہے مگر اُس سے بلند پروازی  کا مطالبہ کرتا ہے ،مادّیات کے اُلجھاؤ میں پھنس کر نہ رہ جائے، آگے بڑھے، غو رو فکر کے دائرے کو وسیع کرے، پیٹ کی کائنات کے سوا کوئی اور کائنات بھی ہے، غور کرے اِس کائنات سے بالا بھی کوئی اور ہے  ؟ 
اِس کائنات کا مقصد کیا ہے  ؟ 
یہ چاند تارے گھوم رہے ہیں، کیا فٹ بال کا میچ ہو رہا ہے  ؟  یہ پورا نظام ِ شمسی اوراب تو کہا جاتا ہے کہ ایک نظامِ شمسی ہی نہیں بہت سے نظام ہیں  !  کیا بساطِ شطرنج ہیں یا کسی کلب کا تماشا  !  !  کیا یہ ڈانس ہو رہا ہے  ؟  سنو ایک آواز ہے سچی آواز۔ سنو  !  قرآن کیا کہتا ہے  ؟  قرآن کہہ رہاہے  :
( اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ لاَٰیٰتِ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ o اَلَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیَامًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِھِمْ وَیَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ رَبَّنَا مَاخَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلًا ج سُبْحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ)  ١   
''آسمان و زمین کی تخلیق میں اور یکے بعددیگرے رات اور دِن کے آتے رہنے میں بڑی ہی نشانیاں ہیں اَصحابِ عقل و دانش کے لیے، وہ اَربابِ دانش جو (صرف مادّیات کے گھروندہ میں گھر کر اور قید ہو کر نہیں رہ جاتے بلکہ اِس سے بلند ہو کر اپنے خالق کو اِس طرح یاد کرتے ہیں کہ کسی حال میں بھی اُس سے غافل نہیں 
  ١   سُورہ اٰل عمران : ١٩٠، ١٩١

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 گورنروں کے لیے ضابطہ : 7 3
5 مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : 8 3
6 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 9 1
7 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 9 6
8 دُنیا دو طبقوں میں بٹ گئی ہے : صاحب ِ سرمایہ اور محنت کش مزدُور 9 6
9 اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ 12 6
10 میدانِ اِنقلاب ....... تبدیلی کہاں کی جائے ؟ 14 6
11 آخری منزل .......... ''ملکیت'' کا خاتمہ 18 6
12 تقسیم کی صورت : 20 6
13 ایک مثال : 21 12
14 ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : 21 6
15 اِسلام کیا ہے ؟ 23 1
16 سترہواں سبق : ذکر اللہ 23 15
17 اَفضل الذکر : 23 15
18 کلمۂ تمجید : 24 15
19 تسبیحاتِ فاطمہ : 25 15
20 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : 26 15
21 قرآنِ پاک کی تلاوت : 27 15
22 ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : 28 15
23 وفیات 29 1
24 قصص القرآن للاطفال 30 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 30 24
26 ( حضرت لقمان حکیم کا قصہ ) 30 24
27 بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم 33 6
28 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 34 1
29 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 34 28
30 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 34 28
31 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 35 28
32 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 37 28
33 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 38 28
34 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 42 1
35 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 43 1
36 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 46 1
37 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 48 1
38 دین کے مختلف شعبے 49 1
39 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 38
40 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 50 38
41 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 38
42 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 53 38
43 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 54 38
44 موجودہ دور کا اَلمیہ : 55 38
45 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 57 1
46 نام و نسب : 58 45
47 وِلادت با سعادت : 58 45
48 تحصیل ِعلم : 58 45
49 درس و تدریس اور فضل و کمال : 58 45
50 وفات : 61 45
51 تعارف و تبصرہ بر کتاب عجالہ نافعہ : 61 45
52 فصل اَوّل : 61 45
53 شرائط : 62 52
54 طبقہ اُولیٰ : 63 52
55 طبقہ ثانیہ : 63 52
56 طبقہ ثالثہ : 63 52
57 طبقہ رابعہ : 63 52
58 فصل دوم : 64 45
59 خاتمہ : 64 58
60 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 64 34
Flag Counter