ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
باہمی تعاون، آپس کا اِعتماد اور بھروسہ، رحم، شفقت، مروت، مساوات، اُخوت، اِنسانی سماج کے چہرہ کے آنکھ ناک اور خدو خال ہیں، اِسلام اِن سب کو سامنے رکھ کر اعلیٰ اَخلاق کی تعلیم دیتا ہے مگر سیاسی مُنَادوں کے یہاں اِن سب کے جواب میں ''پیٹ'' ہے اِن کے تمدن اور شہرت کا حاصل صرف عیش پسندی ہے اور راحت طلبی، کوٹھی، فر نیچر، موٹر، ہوائی جہاز، ائیر کنڈیشنڈ، کوچ، اِن سب کا مقصد ؟ عیش اور راحت۔ (٥) عقل بہت بڑی دولت ہے جو اِنسان کو میسر ہوئی ہے، اِسی نے اِنسان کو جانوروں سے ممتاز کیا اور اِسی عقل نے اِنسانی تمدن کی زُلفیں سنواریں۔ اِسلام عقل کی قدر کرتا ہے مگر اُس سے بلند پروازی کا مطالبہ کرتا ہے ،مادّیات کے اُلجھاؤ میں پھنس کر نہ رہ جائے، آگے بڑھے، غو رو فکر کے دائرے کو وسیع کرے، پیٹ کی کائنات کے سوا کوئی اور کائنات بھی ہے، غور کرے اِس کائنات سے بالا بھی کوئی اور ہے ؟ اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ یہ چاند تارے گھوم رہے ہیں، کیا فٹ بال کا میچ ہو رہا ہے ؟ یہ پورا نظام ِ شمسی اوراب تو کہا جاتا ہے کہ ایک نظامِ شمسی ہی نہیں بہت سے نظام ہیں ! کیا بساطِ شطرنج ہیں یا کسی کلب کا تماشا ! ! کیا یہ ڈانس ہو رہا ہے ؟ سنو ایک آواز ہے سچی آواز۔ سنو ! قرآن کیا کہتا ہے ؟ قرآن کہہ رہاہے : ( اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ لاَٰیٰتِ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ o اَلَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیَامًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِھِمْ وَیَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ رَبَّنَا مَاخَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلًا ج سُبْحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ) ١ ''آسمان و زمین کی تخلیق میں اور یکے بعددیگرے رات اور دِن کے آتے رہنے میں بڑی ہی نشانیاں ہیں اَصحابِ عقل و دانش کے لیے، وہ اَربابِ دانش جو (صرف مادّیات کے گھروندہ میں گھر کر اور قید ہو کر نہیں رہ جاتے بلکہ اِس سے بلند ہو کر اپنے خالق کو اِس طرح یاد کرتے ہیں کہ کسی حال میں بھی اُس سے غافل نہیں ١ سُورہ اٰل عمران : ١٩٠، ١٩١