ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
ایک دِن ایک شخص آیا اور آپ سے مخاطب ہو کر کہنے لگا کہ کیا آپ وہی لقمان نہیں ہیں جو بنی حساس کی بکریاں چَرا یا کرتے تھے ؟ آپ نے جواب دیا ہاں میں وہی ہوں، پھر اُس شخص نے کہا کیا آپ حبشی نہیں ہیں ؟ آپ نے جواب دیا کہ میرا سیاہ رنگ تومیرا ظاہر ہے اور ہر شخص اِس سے واقف ہے کہ میرا رنگ سیاہ ہے ،آپ یہ بتلائیں کہ آپ کو مجھ پر کیوں تعجب ہو رہا ہے ؟ اُس شخص نے کہا آپ کے پاس لوگ اِتنی کثرت سے جمع ہیں اور ہر ایک آپ کا کہا مانتا ہے اور آپ کی بات پسندکرتا ہے، کس چیز نے آپ کو اِس مقام پر فائز کیا ہے ؟ آپ نے جواب دیا نظریں جھکانے، زبان کو روکنے، حلال روزی کھانے، سچ بولنے ،وعدے کی پاسداری کرنے، مہمان کا اِعزاز و اِکرام کرنے اور بے فائدہ کاموں کو چھوڑدینے نے مجھے اِس مقام پر پہنچا یا ہے۔ جووصیتیں حضرت لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو کیں اُن میں سے چند یہ ہیں : اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا، والدین کی فرمانبرداری کرنا اور اُن کی راحت و آرام کی خاطر رات بھر بیدار رہنا، نماز قائم کرنا، نیکی کا حکم کرنا، برائی سے منع کرنا اور پیش آمدہ ناپسندیدہ اُمور پر صبر کرنا۔ بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم کسی فریاد کرنے والے نے فریاد کی کہ'' ملکیت'' کیا ختم ہوئی'' فطرت'' کاسارا نظام ہی بدل گیا.... تو جواب دیاگیا فطرت کوئی چیزنہیں ہے یہ سب سرمایہ داروں کے ہتھکنڈے ہیں جو پرانے زمانے سے چلے آرہے ہیں، اِن کی قدامت کا نام فطرت رکھ دیا گیا یہ آداب و اَخلاق سب خیالی باتیں ہیں۔ آپ نے اپنی دلّی کے مشہور شاعر اُستاد غالب کا یہ شعر نہیں سنا ہستی کے دام میں نہ آجائیو اَسد عالم تمام حلقۂ دامِ خیال ہے (جاری ہے)