Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015

اكستان

26 - 65
تو اُس کی سب خطائیں معاف ہوجائیں گی اگرچہ سمندر کے جاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ  : 
حضرت اَبو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ  ۖ نے فرمایا  : 
''جو شخص صبح و شام سو سو دفعہ  سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ  پڑھ لیا کرے تو قیامت میں کوئی شخص اِس سے زیادہ ثواب کا سامان لے کر نہیں آئے گا سوائے اُس کے جس نے یہی عمل کیا ہو یا اِس سے بھی زیادہ کیا ہو۔
اور حضرت اَبو ہریرہ ہی کی ایک دُوسری روایت میں ہے رسول اللہ  ۖ  نے فرمایا  : 
''دوکلمے ہیں زبان پر بڑے ہلکے، میزانِ عمل میں بہت بھاری اور اللہ کو بہت پیارے  سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ  سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ ۔''
 اگرچہ حضور  ۖ  سے ذکر اللہ کے اور بھی بہت سے کلمے مروی ہیں لیکن ہم نے جو چند کلمے اُوپر نقل کیے ہیں اگر اللہ کا کوئی بندہ اِن ہی کو یا اِن میں سے بعض ہی کو اپنا وِرد بنالے تو کافی ہے۔ 
ذکر کے سلسلہ میں ایک بات اور بھی خاص طور سے قابلِ لحاظ ہے اور وہ یہ کہ جہاں تک  آخرت کے اَجرو ثواب کا تعلق ہے اُس کے لیے کوئی خاص قاعدہ اور ضابطہ نہیں ہے، اللہ کے جو بندے ذکر کا جوکلمہ بھی اِخلاص سے اور ثواب کی نیت سے جس وقت اور جس مقدار میں پڑھیں گے اِنشاء اللہ  وہ اُس کے پورے اَجرو ثواب کے مستحق ہوں گے لیکن حضراتِ مشائخ دِل میں کسی خاص کیفیت کے پیدا کرنے کے لیے مثلاً اللہ تعالیٰ کی محبت بڑھانے کے لیے یادِل میں حضوری اور بیداری کی کیفیت پیدا کرنے کے لیے یا خاص رُوحانی اور قلبی مرض کے علاج کے لیے خاص خاص طریقوں سے جو ذکر بتلاتے ہیں اُس میں اُس تعداد اور طریقے کی پابندی ضروری ہے جووہ بتلائیں کیونکہ جس مقصد سے وہ ذکر کیا جاتا ہے وہ اُسی طریقہ سے حاصل ہوتا ہے ،اِس کی موٹی سی مثال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص صرف ثواب حاصل کرنے کے لیے اَلحمد شریف یاقرآن شریف کی کسی اور سورت کی تلاوت کرے تو اِس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ ایک دفعہ صبح کو تلاوت کرلے، ایک دفعہ دوپہر کو اور اِسی طرح دو چار دفعہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 گورنروں کے لیے ضابطہ : 7 3
5 مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : 8 3
6 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 9 1
7 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 9 6
8 دُنیا دو طبقوں میں بٹ گئی ہے : صاحب ِ سرمایہ اور محنت کش مزدُور 9 6
9 اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ 12 6
10 میدانِ اِنقلاب ....... تبدیلی کہاں کی جائے ؟ 14 6
11 آخری منزل .......... ''ملکیت'' کا خاتمہ 18 6
12 تقسیم کی صورت : 20 6
13 ایک مثال : 21 12
14 ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : 21 6
15 اِسلام کیا ہے ؟ 23 1
16 سترہواں سبق : ذکر اللہ 23 15
17 اَفضل الذکر : 23 15
18 کلمۂ تمجید : 24 15
19 تسبیحاتِ فاطمہ : 25 15
20 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : 26 15
21 قرآنِ پاک کی تلاوت : 27 15
22 ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : 28 15
23 وفیات 29 1
24 قصص القرآن للاطفال 30 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 30 24
26 ( حضرت لقمان حکیم کا قصہ ) 30 24
27 بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم 33 6
28 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 34 1
29 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 34 28
30 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 34 28
31 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 35 28
32 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 37 28
33 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 38 28
34 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 42 1
35 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 43 1
36 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 46 1
37 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 48 1
38 دین کے مختلف شعبے 49 1
39 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 38
40 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 50 38
41 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 38
42 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 53 38
43 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 54 38
44 موجودہ دور کا اَلمیہ : 55 38
45 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 57 1
46 نام و نسب : 58 45
47 وِلادت با سعادت : 58 45
48 تحصیل ِعلم : 58 45
49 درس و تدریس اور فضل و کمال : 58 45
50 وفات : 61 45
51 تعارف و تبصرہ بر کتاب عجالہ نافعہ : 61 45
52 فصل اَوّل : 61 45
53 شرائط : 62 52
54 طبقہ اُولیٰ : 63 52
55 طبقہ ثانیہ : 63 52
56 طبقہ ثالثہ : 63 52
57 طبقہ رابعہ : 63 52
58 فصل دوم : 64 45
59 خاتمہ : 64 58
60 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 64 34
Flag Counter