ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
تو اُس کی سب خطائیں معاف ہوجائیں گی اگرچہ سمندر کے جاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : حضرت اَبو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''جو شخص صبح و شام سو سو دفعہ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ پڑھ لیا کرے تو قیامت میں کوئی شخص اِس سے زیادہ ثواب کا سامان لے کر نہیں آئے گا سوائے اُس کے جس نے یہی عمل کیا ہو یا اِس سے بھی زیادہ کیا ہو۔ اور حضرت اَبو ہریرہ ہی کی ایک دُوسری روایت میں ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''دوکلمے ہیں زبان پر بڑے ہلکے، میزانِ عمل میں بہت بھاری اور اللہ کو بہت پیارے سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ ۔'' اگرچہ حضور ۖ سے ذکر اللہ کے اور بھی بہت سے کلمے مروی ہیں لیکن ہم نے جو چند کلمے اُوپر نقل کیے ہیں اگر اللہ کا کوئی بندہ اِن ہی کو یا اِن میں سے بعض ہی کو اپنا وِرد بنالے تو کافی ہے۔ ذکر کے سلسلہ میں ایک بات اور بھی خاص طور سے قابلِ لحاظ ہے اور وہ یہ کہ جہاں تک آخرت کے اَجرو ثواب کا تعلق ہے اُس کے لیے کوئی خاص قاعدہ اور ضابطہ نہیں ہے، اللہ کے جو بندے ذکر کا جوکلمہ بھی اِخلاص سے اور ثواب کی نیت سے جس وقت اور جس مقدار میں پڑھیں گے اِنشاء اللہ وہ اُس کے پورے اَجرو ثواب کے مستحق ہوں گے لیکن حضراتِ مشائخ دِل میں کسی خاص کیفیت کے پیدا کرنے کے لیے مثلاً اللہ تعالیٰ کی محبت بڑھانے کے لیے یادِل میں حضوری اور بیداری کی کیفیت پیدا کرنے کے لیے یا خاص رُوحانی اور قلبی مرض کے علاج کے لیے خاص خاص طریقوں سے جو ذکر بتلاتے ہیں اُس میں اُس تعداد اور طریقے کی پابندی ضروری ہے جووہ بتلائیں کیونکہ جس مقصد سے وہ ذکر کیا جاتا ہے وہ اُسی طریقہ سے حاصل ہوتا ہے ،اِس کی موٹی سی مثال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص صرف ثواب حاصل کرنے کے لیے اَلحمد شریف یاقرآن شریف کی کسی اور سورت کی تلاوت کرے تو اِس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ ایک دفعہ صبح کو تلاوت کرلے، ایک دفعہ دوپہر کو اور اِسی طرح دو چار دفعہ