Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015

اكستان

27 - 65
رات میں، لیکن اگر وہ اُس سورت کو حفظ بھی کرنا چاہتا ہے تو اُس کو مسلسل بلا کسی وقفہ کے بیسوں دفعہ  ایک ہی نشست میں پڑھنا پڑے گا، اِس کے بغیر وہ یادنہیں کر سکے گا، بس یہی فرق ہے اُس عام ذکر میں جو ثواب کے لیے کیا جاتا ہے اور اُس خاص ذکر میں جوحضراتِ مشائخ اہلِ سلوک کے لیے بطورِ علاج اور تدبیر کے تجویز کرتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کوذکر کی اِن قسموں کا فرق معلوم نہ ہونے کی وجہ سے علمی اور فقہی اُلجھنیں ہوتی ہیں اِس لیے یہ مختصر بات یہاں عرض کردی گئی۔ 
قرآنِ پاک کی تلاوت  : 
قرآنِ پاک کی تلاوت  ١  بھی اللہ کا ذکر ہے بلکہ اعلیٰ درجے کا ذکرہے، ایک حدیث میں ہے رسول اللہ  ۖ نے فرمایا  : 
  ١  آج کل کے بعض جدید تعلیم یافتہ حضرات کا خیال ہے اور وہ بڑے زور سے اِس کی اِشاعت کرتے ہیں کہ معنی مفہوم سمجھے بغیر قرآن شریف کی تلاوت بالکل فضول ہے۔ یہ بیچارے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جس طرح قانون یا اَخلاق کی دُوسری کتابیں ہوتی ہیں اِسی طرح کی ایک کتاب قرآن شریف بھی ہے اور جیسے کسی قانونی یا اَخلاقی کتاب کو اُس کے  نہ سمجھنے والے کا پڑھنا بالکل فضول اور لایعنی فعل ہے اِسی طرح اُن لوگوں کا تلاوت کرنا بھی ایک فعل عبث ہے جو  قرآن کے معنی نہیں سمجھتے حالانکہ دُوسری کتابوں سے مختلف اللہ کی اِس مقدس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ اللہ پاک کی کتاب ہے اِس لیے اَدب اور عظمت کے ساتھ اِس کی صرف تلاوت بھی اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت و عبدیت کے  تعلق کو ظاہر کرنے والا ایک عمل ہے اِس لیے یہ ایک مستقل عبادت ہے۔ 
اگر قرآن مجید کی تلاوت کا مقصد سمجھناہی ہوتا توایک ایک نماز میں چار چار دفعہ سورۂ فاتحہ پڑھنے کا حکم نہ ہوتا کیونکہ  معنی اور مطلب سمجھنے کے لیے توایک دفعہ کی تلاوت کافی ہوتی، اِس طرح کی غلط فہمیاں در اصل اُن لوگوں کو ہوتی ہیں جو اللہ تعالیٰ کو دُنیا کے حاکموں کی طرح کا بس ایک حاکم سمجھتے ہیں اور اُس کی شانِ محبوبیت اور معبودیت سے ناآشنا ہیں یا یوں سمجھئے کہ جنہوں نے صرف دماغ سے خدا کو جانا اور مانا ہے اور دِل سے ماننا ابھی اُ نہیں پوری طرح حاصل نہیں ہوا ہے، اِس کے ساتھ یہ بھی ملحوظ رہے کہ قرآن کا جو اَصل مقصد ہے یعنی ہدایت و نصیحت، وہ سمجھنے ہی پر موقوف ہے اِس لیے اِس کو سمجھنا اور تفکر و تدبر کے ساتھ اِس کی تلاوت کرنا یہ سعادت کا اعلیٰ درجہ اور اُونچامقام ہے ،یہی مسئلہ اِعتدال اور قولِ حق ہے ( وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَایَعْلَمُوْنَ)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 گورنروں کے لیے ضابطہ : 7 3
5 مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : 8 3
6 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 9 1
7 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 9 6
8 دُنیا دو طبقوں میں بٹ گئی ہے : صاحب ِ سرمایہ اور محنت کش مزدُور 9 6
9 اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ 12 6
10 میدانِ اِنقلاب ....... تبدیلی کہاں کی جائے ؟ 14 6
11 آخری منزل .......... ''ملکیت'' کا خاتمہ 18 6
12 تقسیم کی صورت : 20 6
13 ایک مثال : 21 12
14 ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : 21 6
15 اِسلام کیا ہے ؟ 23 1
16 سترہواں سبق : ذکر اللہ 23 15
17 اَفضل الذکر : 23 15
18 کلمۂ تمجید : 24 15
19 تسبیحاتِ فاطمہ : 25 15
20 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : 26 15
21 قرآنِ پاک کی تلاوت : 27 15
22 ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : 28 15
23 وفیات 29 1
24 قصص القرآن للاطفال 30 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 30 24
26 ( حضرت لقمان حکیم کا قصہ ) 30 24
27 بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم 33 6
28 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 34 1
29 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 34 28
30 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 34 28
31 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 35 28
32 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 37 28
33 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 38 28
34 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 42 1
35 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 43 1
36 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 46 1
37 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 48 1
38 دین کے مختلف شعبے 49 1
39 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 38
40 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 50 38
41 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 38
42 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 53 38
43 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 54 38
44 موجودہ دور کا اَلمیہ : 55 38
45 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 57 1
46 نام و نسب : 58 45
47 وِلادت با سعادت : 58 45
48 تحصیل ِعلم : 58 45
49 درس و تدریس اور فضل و کمال : 58 45
50 وفات : 61 45
51 تعارف و تبصرہ بر کتاب عجالہ نافعہ : 61 45
52 فصل اَوّل : 61 45
53 شرائط : 62 52
54 طبقہ اُولیٰ : 63 52
55 طبقہ ثانیہ : 63 52
56 طبقہ ثالثہ : 63 52
57 طبقہ رابعہ : 63 52
58 فصل دوم : 64 45
59 خاتمہ : 64 58
60 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 64 34
Flag Counter