Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015

اكستان

16 - 65
سوال یہ ہے کہ یہ علاج غلط ہے  یا  تشخیص غلط ہے ، طبیب نادان ہے  یا  تیما دار غلط کار، اِسلام کہتا ہے تشخیص غلط ہے  !  طبیب ِنادان نے علامت کو مرض سمجھا  !  !  نتیجہ یہ ہوا  !  !  !
مرض بڑھتا رہا جوں جوں دوا کی 
دولت کی بہتات اصل مرض نہیں ہے، اصل مرض وہ ہے جس نے دولت میں بہتات پیدا کی جس کی وجہ سے چور بازاری اور سود کی رقم کو اُس نے شیرِ مادر سمجھا اور جب منسٹر ہو گیا تو رشوت کا بازار گرم کر دیا، ٹھیکیداروں اور کمرشل ایجنٹوں سے اپنا کمیشن مقرر کرایا ،وغیرہ وغیرہ۔یہ ہے اصل مرض یعنی دولت کی بڑھی ہوئی محبت ،کنجوسی اور حرص و طمع۔
 تم سو شلزم کا شور مچا کر اُس کی دولت چھیننا چاہتے ہو، اُس پر بھاری ٹیکس لگاتے ہو کہ وہ جو کچھ کمائے تمہیں دے دے، روپے میں صرف دو آنے اپنے پاس رکھے چودہ آنے تمہارے حوالے کردے،تم قانون بنا کر بہت خوش ہوئے کہ سرمایہ داری ختم کردی، ایک تجوری کی رقم بہت سی تجوریوں میں پہنچا دی، سونے پر پابندی لگادی، اَفراطِ زر اور نفع اَندوزی کے راستے بند کردیے لیکن جب بجٹ بنایا گیا تو اَربوں کا خسارہ تھا اور غریبی کے دامن پہلے سے زیادہ پھیل گئے تھے، جنتا کی مصیبت اور بڑھ گئی تھی کیونکہ تمہارے قانون پر کہیں بھی ٹھیک طرح عمل نہیں ہو ا تھا۔ جو ساہو کار بلیک کا عادی تھا جس کو چوربازاری کی چکھی پڑ چکی تھی اُس نے بلیک اور چور بازاری کے اور راستے نکال لیے، اِنسپکٹر صاحبان دندناتے ہوئے پہنچے  لیکن  زر دیدم فولادخَرم   ١  چاندی کے پاپوش  ٢  نے تمام چوکڑی  ٣  بھلادی، پہلے صرف سیٹھ جی بلیک کیا کرتے اَب اِنسپکٹر صاحبان بھی اُن کے مددگار ہوگئے، رفتہ رفتہ سیکریٹریٹ اور منسٹری کو بھی اپنی برادری میں شامل کر لیا  !  !  !  یہ سو شلزم کی ترقی ہے  یا  بلیک اِزم کی  ؟  ؟  ؟
  اَصل مرض اگر دولت اور خزانہ تھا اور سیٹھ جی اُس کے مریض تھے تو سر کاری عملہ کو کیا ہو گیا یہ کیوں بیمار ہو گیا یہ تو سرمایہ دار نہیں تھا  !  غورکرو اور سوچو  !  !  اَصل مرض کیا ہے جس نے پورے سماج کو بیمار بنادیا تم ترقیاتی منصوبوں کی آدھی مسافت طے کر چکے ہو، نتیجہ سامنے ہے  !  پندرہ سال بعد 
  ١   میں نے سونا دیکھا اور فولاد کو خرید لیا۔  ٢   جوتا  ٣   حواس باختہ ہونا ،ہوش نہ رہنا

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 گورنروں کے لیے ضابطہ : 7 3
5 مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : 8 3
6 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 9 1
7 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 9 6
8 دُنیا دو طبقوں میں بٹ گئی ہے : صاحب ِ سرمایہ اور محنت کش مزدُور 9 6
9 اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ 12 6
10 میدانِ اِنقلاب ....... تبدیلی کہاں کی جائے ؟ 14 6
11 آخری منزل .......... ''ملکیت'' کا خاتمہ 18 6
12 تقسیم کی صورت : 20 6
13 ایک مثال : 21 12
14 ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : 21 6
15 اِسلام کیا ہے ؟ 23 1
16 سترہواں سبق : ذکر اللہ 23 15
17 اَفضل الذکر : 23 15
18 کلمۂ تمجید : 24 15
19 تسبیحاتِ فاطمہ : 25 15
20 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : 26 15
21 قرآنِ پاک کی تلاوت : 27 15
22 ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : 28 15
23 وفیات 29 1
24 قصص القرآن للاطفال 30 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 30 24
26 ( حضرت لقمان حکیم کا قصہ ) 30 24
27 بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم 33 6
28 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 34 1
29 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 34 28
30 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 34 28
31 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 35 28
32 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 37 28
33 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 38 28
34 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 42 1
35 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 43 1
36 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 46 1
37 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 48 1
38 دین کے مختلف شعبے 49 1
39 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 38
40 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 50 38
41 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 38
42 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 53 38
43 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 54 38
44 موجودہ دور کا اَلمیہ : 55 38
45 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 57 1
46 نام و نسب : 58 45
47 وِلادت با سعادت : 58 45
48 تحصیل ِعلم : 58 45
49 درس و تدریس اور فضل و کمال : 58 45
50 وفات : 61 45
51 تعارف و تبصرہ بر کتاب عجالہ نافعہ : 61 45
52 فصل اَوّل : 61 45
53 شرائط : 62 52
54 طبقہ اُولیٰ : 63 52
55 طبقہ ثانیہ : 63 52
56 طبقہ ثالثہ : 63 52
57 طبقہ رابعہ : 63 52
58 فصل دوم : 64 45
59 خاتمہ : 64 58
60 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 64 34
Flag Counter