Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015

اكستان

15 - 65
اچھا یہ سنگدلی دولت نے پیدا کی  یا  دولت اُن کے پاس اِس لیے جڑی کہ یہ سنگدل تھے، جب لوگ فاقوں سے مر رہے تھے تویہ غلہ کا بلیک کر رہے تھے، اِن کے ایک دوست نے اِن سے ایک گٹھا   ١  خریدا تھا تو اُنہوں نے اُس سے بھی بلیک کی قیمت وصول کی تھی، اُن کو خبر تھی کہ دوست کا باپ بیمار ہے  راشن کا آٹا اُسے نقصان دیتا ہے وہ ملاوٹ کا آٹا ہے بیمار باپ کے لیے خالص گیہوں کے آٹے کی ضرورت تھی، دو تین کیلو میں پر ہیزی کھانے کی ضرورت پوری ہو سکتی تھی مگر یہ ایک گٹھے سے کم دینے پر راضی نہیں ہوئے تھے اور یہ گٹھا بھی اُنہوں نے بڑا اِحسان رکھ کر دیا تھا اور اُس کے دوست نے مجبورًاخریدا تھا۔ 
مگر ہمارے سامنے ایسے بھی بہت سے دولت مند ہیں جن کا محل سرا  بھوکوں ننگوں کا پناہ گاہ  ہوتا ہے جن کی دولت سے بہت سے خاندانوں کے پیٹ پلتے ہیں، قومی کاموں میں آگے بڑ ھ کر حصہ لیتے ہیں بہت سے طلبہ اُن کے وظیفوں اور اِسکا لر شپ کی مدد سے تعلیمی ترقی کی اُونچی اُونچی منز لیں طے کرتے ہیں، اگر یہ سنگ دِلی دولت کی تاثیر ہے تو یہ اَثر یہاں کیوں نہیں  ؟ 
سیاسی کھلاڑی آگے بڑھے اُنہوں نے دولت کے خلاف نعروں سے آسمان سر پر اُٹھا لیا، حکومتوں کو تہ و بالا کر دیا، فیکٹریوں پر قبضہ کیا، مزدوروں کو آزادی دی اُن کے حقوق فرض کیے اور اُن میں قانون کی قوت پیدا کردی، زمیندارہ ضبط کیا، تاجروں میں بڑے بڑے ٹیکس لگائے، ترقیاتی منصوبے بنائے اُن پر اَربوں روپیہ خرچ کیا مگر اِس غریب دُبلی پتلی عورت کی جھونپڑی جہاں تھی وہیں رہی۔ ترقیاتی منصوبوں نے سیٹھ صاحب کی دولت میں تو اِضافہ کر دیا، پہلے وہ فقط سیٹھ تھے اب منسٹر بھی ہوگئے مگر اُس غریب عورت اور اُس کے بھوکے بچوں کا دَلِدَّرْ دُور تو کیا ہوتا اُس کی غریبی اور بڑھ گئی، پہلے پچاس پیسے میں ایک وقت پیٹ بھر جاتا تھا اب ایک سو پچاس پیسوں میں بھی پیٹ نہیں بھرتا، مزدوری جتنی پہلے ملتی تھی اُتنی ہی اب مِل رہی ہے صرف پچیس پیسے بڑھے ہیں۔ 
 ١   بورا ،بنڈل(Bundle) 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 گورنروں کے لیے ضابطہ : 7 3
5 مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : 8 3
6 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 9 1
7 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 9 6
8 دُنیا دو طبقوں میں بٹ گئی ہے : صاحب ِ سرمایہ اور محنت کش مزدُور 9 6
9 اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ 12 6
10 میدانِ اِنقلاب ....... تبدیلی کہاں کی جائے ؟ 14 6
11 آخری منزل .......... ''ملکیت'' کا خاتمہ 18 6
12 تقسیم کی صورت : 20 6
13 ایک مثال : 21 12
14 ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : 21 6
15 اِسلام کیا ہے ؟ 23 1
16 سترہواں سبق : ذکر اللہ 23 15
17 اَفضل الذکر : 23 15
18 کلمۂ تمجید : 24 15
19 تسبیحاتِ فاطمہ : 25 15
20 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : 26 15
21 قرآنِ پاک کی تلاوت : 27 15
22 ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : 28 15
23 وفیات 29 1
24 قصص القرآن للاطفال 30 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 30 24
26 ( حضرت لقمان حکیم کا قصہ ) 30 24
27 بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم 33 6
28 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 34 1
29 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 34 28
30 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 34 28
31 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 35 28
32 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 37 28
33 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 38 28
34 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 42 1
35 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 43 1
36 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 46 1
37 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 48 1
38 دین کے مختلف شعبے 49 1
39 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 38
40 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 50 38
41 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 38
42 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 53 38
43 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 54 38
44 موجودہ دور کا اَلمیہ : 55 38
45 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 57 1
46 نام و نسب : 58 45
47 وِلادت با سعادت : 58 45
48 تحصیل ِعلم : 58 45
49 درس و تدریس اور فضل و کمال : 58 45
50 وفات : 61 45
51 تعارف و تبصرہ بر کتاب عجالہ نافعہ : 61 45
52 فصل اَوّل : 61 45
53 شرائط : 62 52
54 طبقہ اُولیٰ : 63 52
55 طبقہ ثانیہ : 63 52
56 طبقہ ثالثہ : 63 52
57 طبقہ رابعہ : 63 52
58 فصل دوم : 64 45
59 خاتمہ : 64 58
60 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 64 34
Flag Counter