ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
ہوتے ) وہ اپنے خالق اور رب کی یاد سے بھی غافل نہیں ہوتے وہ ذکر اور یادِ خدا کے ساتھ فکر سے بھی خالی نہیں ہوتے اور زمین کی پیدا ئش اور تخلیق کے بارے میں غور کرتے رہتے ہیں (کیا یہ یونہی بیکار، سامانِ تفریح اور کھیل تماشا کے طور پر عالمِ وجود میں بکھر پڑے یااِن کی پیدائش اِن کے مضبوط نظام اور اِس عجیب و غریب کاریگری کا کوئی مقصد ہے ،اِس ذکرو فکر کا یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ وہ پکار اُٹھتے ہیں) خدایا یہ سب کچھ تو نے پیدا کیا ہے تو بلا شبہ بیکار اور عبث نہیں پیدا کرتا۔ ضروری ہے کہ یہ کارخانہ ہستی جو اِس حکمت و خوبی کے ساتھ بنا یا گیا ہے کہ عقلِ اِنسانی ہر قدم پر حیرت اور اِ ستعجاب کا توشہ لے کر آگے بڑھتی ہے یہ کارخانہ ہستی یقینًا کوئی مقصد اور غایت رکھتا ہے، یقینا تیری ذات اِس سے پاک ہے کہ بیکار اور بے مقصد کوئی کام اُس سے صادر ہو۔ خدایا ہمیں عذابِ آتش سے بچائیو (جو کوتاہ نظری اور غفلت کے نتیجہ میں دُوسری زندگی میں پیش آنے والا ہے)۔'' عقل کا نورِ تاباں اور جو ہرِ درخشاں اگر مادّیات کے ظلمات ہی میں بھٹک کر رہ گیا، اِقتصادیات کے دائرہ ہی کو اُس نے اپنی آخری حد بنا لیا اور قومی سیاست کے جوڑ توڑ یا بین الاقوامی پالیٹیکس کے گٹھ جوڑ سے آگے نہیں بڑھا،نہ بڑھنے کا اِرادہ کیا تو یقین کر لو کہ اچھی توفیق کی برکت اُس سے چھین لی گئی وہ اِنسانی عظمت کے اَعلیٰ تقاضوں سے محروم کر دیا گیا، اللہ نے اُس کے دِل پر مہر لگادی، آنکھوں پر پردہ ڈال دیا اور کانوں پر ایسا کنٹوپ چڑھا دیا کہ اُس کی سماعت بیکار ہو کر رہ گئی (خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ وَعَلٰی سَمْعِھِمْ وَعَلٰی اَبْصَارِھِمْ غِشَاوَة ) یہ کس نے کیا ؟ خود اُس نے کیا کہ اللہ کی نعمت عقلِ سلیم کو اَعرج ١ اور مفلوج بنادیا (اِنَّ اللّٰہَ لَا یَظْلِمُ النَّاسَ شَیْئًا وَّلٰکِنَّ النَّاسَ اَنْفُسَھُمْ یَظْلِمُوْنَ) اللہ لوگوں پر ظلم نہیں کرتا لوگ خود اپنے اُوپر ظلم کیا کرتے ہیں ۔(سورۂ یونس) ١ لنگڑا