Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015

اكستان

13 - 65
ہوتے )  وہ اپنے خالق اور رب کی یاد سے بھی غافل نہیں ہوتے وہ ذکر اور یادِ خدا کے ساتھ فکر سے بھی خالی نہیں ہوتے اور زمین کی پیدا ئش اور تخلیق کے بارے میں غور کرتے رہتے ہیں (کیا یہ یونہی بیکار، سامانِ تفریح اور کھیل تماشا کے طور پر عالمِ وجود میں بکھر پڑے یااِن کی پیدائش اِن کے مضبوط نظام اور اِس عجیب و غریب کاریگری کا کوئی مقصد ہے ،اِس ذکرو فکر کا یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ وہ پکار اُٹھتے ہیں) خدایا یہ سب کچھ تو نے پیدا کیا ہے تو بلا شبہ بیکار اور عبث نہیں پیدا کرتا۔ 
ضروری ہے کہ یہ کارخانہ ہستی جو اِس حکمت و خوبی کے ساتھ بنا یا گیا ہے کہ عقلِ اِنسانی ہر قدم پر حیرت اور اِ ستعجاب کا توشہ لے کر آگے بڑھتی ہے یہ کارخانہ ہستی یقینًا کوئی مقصد اور غایت رکھتا ہے، یقینا تیری ذات اِس سے پاک ہے کہ بیکار  اور بے مقصد کوئی کام اُس سے صادر ہو۔ خدایا ہمیں عذابِ آتش سے بچائیو    (جو کوتاہ نظری اور غفلت کے نتیجہ میں دُوسری زندگی میں پیش آنے والا ہے)۔'' 
عقل کا نورِ تاباں اور جو ہرِ درخشاں اگر مادّیات کے ظلمات ہی میں بھٹک کر رہ گیا، اِقتصادیات کے دائرہ ہی کو اُس نے اپنی آخری حد بنا لیا اور قومی سیاست کے جوڑ توڑ یا بین الاقوامی پالیٹیکس کے  گٹھ جوڑ سے آگے نہیں بڑھا،نہ بڑھنے کا اِرادہ کیا تو یقین کر لو کہ اچھی توفیق کی برکت اُس سے چھین لی گئی وہ اِنسانی عظمت کے اَعلیٰ تقاضوں سے محروم کر دیا گیا، اللہ نے اُس کے دِل پر مہر لگادی، آنکھوں پر پردہ ڈال دیا اور کانوں پر ایسا کنٹوپ چڑھا دیا کہ اُس کی سماعت بیکار ہو کر رہ گئی (خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ وَعَلٰی سَمْعِھِمْ وَعَلٰی اَبْصَارِھِمْ غِشَاوَة ) یہ کس نے کیا  ؟  خود اُس نے کیا کہ اللہ کی نعمت عقلِ سلیم کو اَعرج  ١  اور مفلوج بنادیا (اِنَّ اللّٰہَ لَا یَظْلِمُ النَّاسَ شَیْئًا وَّلٰکِنَّ النَّاسَ اَنْفُسَھُمْ یَظْلِمُوْنَ)  اللہ لوگوں پر ظلم نہیں کرتا لوگ خود اپنے اُوپر ظلم کیا کرتے ہیں ۔(سورۂ یونس) 
  ١   لنگڑا

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 گورنروں کے لیے ضابطہ : 7 3
5 مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : 8 3
6 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 9 1
7 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 9 6
8 دُنیا دو طبقوں میں بٹ گئی ہے : صاحب ِ سرمایہ اور محنت کش مزدُور 9 6
9 اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ 12 6
10 میدانِ اِنقلاب ....... تبدیلی کہاں کی جائے ؟ 14 6
11 آخری منزل .......... ''ملکیت'' کا خاتمہ 18 6
12 تقسیم کی صورت : 20 6
13 ایک مثال : 21 12
14 ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : 21 6
15 اِسلام کیا ہے ؟ 23 1
16 سترہواں سبق : ذکر اللہ 23 15
17 اَفضل الذکر : 23 15
18 کلمۂ تمجید : 24 15
19 تسبیحاتِ فاطمہ : 25 15
20 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : 26 15
21 قرآنِ پاک کی تلاوت : 27 15
22 ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : 28 15
23 وفیات 29 1
24 قصص القرآن للاطفال 30 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 30 24
26 ( حضرت لقمان حکیم کا قصہ ) 30 24
27 بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم 33 6
28 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 34 1
29 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 34 28
30 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 34 28
31 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 35 28
32 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 37 28
33 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 38 28
34 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 42 1
35 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 43 1
36 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 46 1
37 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 48 1
38 دین کے مختلف شعبے 49 1
39 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 38
40 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 50 38
41 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 38
42 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 53 38
43 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 54 38
44 موجودہ دور کا اَلمیہ : 55 38
45 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 57 1
46 نام و نسب : 58 45
47 وِلادت با سعادت : 58 45
48 تحصیل ِعلم : 58 45
49 درس و تدریس اور فضل و کمال : 58 45
50 وفات : 61 45
51 تعارف و تبصرہ بر کتاب عجالہ نافعہ : 61 45
52 فصل اَوّل : 61 45
53 شرائط : 62 52
54 طبقہ اُولیٰ : 63 52
55 طبقہ ثانیہ : 63 52
56 طبقہ ثالثہ : 63 52
57 طبقہ رابعہ : 63 52
58 فصل دوم : 64 45
59 خاتمہ : 64 58
60 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 64 34
Flag Counter