ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
کا جبرو قہر بھی ظلم ہے، یہ بھی اُس کی قدرتی پاداش سے نجات نہیں پا سکتا، اَز مکافات ِ عمل غافل مشو۔ ١ ہر آنکہ تخمِ بدی کشت و چشم نیکی داشت دماغِ بیہُدہ پخت و خیالِ باطل بست ٢ (٣) ''اِسلام ''خس و خاشاک، شجرو حجر اور اِنسان میں فرق کرتا ہے۔ اینٹ، پتھر اور کوڑے کر کٹ کی زندگی مشاہدہ کی حد تک ہے، درخت کٹ کر جل جاتے ہیں، اینٹ پتھر ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہوجاتے ہیں یہ سب زمین کی پیدا وار ہیں، زمین ہی میں مل جاتے ہیں۔ گھوڑے، گدھے اور اِنسان میں جو فرق ہے اِسلام اُس کو بھی نظر اَنداز نہیں کرتا ہے، جانوروں کی زندگی کاحاصل صرف پیٹ ہے یا وہ فعل ہے جس سے نسل باقی رہ سکے، لیکن اِنسانوں کو اِسلام ایک ایسی حقیقت قرار دیتا ہے جن کا درجہ اِن سب سے بلند ہے، زمین سے لے کر آفتاب تک اور جہاں جہاں تک مشاہدہ کی رسائی ہو سکے اِسلام اِنسان کو اِن سب کا حاکم و فرمانروا قرار دیتا ہے، اِنسان سے بلند صرف وہ ہے جو تمام کائنات کا خالق ہے۔ ''اِسلام'' اِنسان کو کائنات کا خلیفہ اور نائب السلطنت قرار دیتا ہے، اِسلام اِنسان کو ایک ایسی حقیقت ِجاوداں قرار دیتا ہے جو موت پر ختم نہیں ہوجاتی، موت ایک نئی زندگی کا دروازہ یا وادیٔ حیات میں پہنچنے کا پُل ہے، موت فنا نہیں بلکہ اِنتقال ہے یا اِرتقاء ہے مگر سیاسی مُناداِس سلسلہ ٔ حیات سے قطعاً نا آشناء ہیں اُن کے نزدیک اِنسان شہوت پرستی کا ایک کڑوا پھل ہے جو پیٹ کے لیے پیدا ہوا اور اِسی چکر میں فنا ہوجائے گا۔ (٤) فطرتِ اِنسان وحشت پسند نہیں اِس کی فطرت میں اُنس ہے۔ فطرتِ اِنسانی کا قیمتی جو ہر ''محبت ''ہے اِسی لیے وہ معاشرہ اور سماج بناتا ہے جس کی بنیاد اُنس ومحبت پر ہے۔ ہمدردی، رواداری، ١ کیے کے بدلہ سے غافل مت ہو۔ ٢ جس شخص نے بھی برائی کا بیج بویا اور نیکی کی اُمید رکھی اُس نے بیہودہ سوچ پکائی اور بیکار خیال باندھا۔