ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
نہیں ہے جو علمِ باری تعالیٰ سے خارج ہو کیونکہ وجود بخشنے والاہی وہ ہے اور وجود بخش کر اُس کی حفاظت کرنے والا بھی وہی ہے اور اِتنی باریکیاں ہیں کہ اِنسان کا دماغ اُس میں قاصر رہ جاتا ہے کتنی مخلوقات ہیں یہ سب کی سب یوں ہی نہیں (مَا خَلَقْنَا السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَھُمَا بِاطِلًا)جو کچھ ہم نے آسمانوں اور زمین اور اِن کے درمیان پیدا کیا ہے باطل نہیں (مَا خَلَقْنَا السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَھُمَا اِلَّا بِالْحَقِّ ) سب درست ہیں جوہم نے پیدا فرمایا۔ ہم تو ظاہر کو جانتے تھے جو چاہتے ہیں کرتے ہیں جو نہیں چاہتے وہ نہیں کرتے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک جو چاہتی ہے وہ ہوتا ہے اور وہ نہ چاہے تو نہیں ہوگا (لاَ تَقُوُلَنَّ لِشَیْیٍٔ اِنِّیْ فَاعِل ذٰلَکَ غَدًا اِلَّا اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ ) کسی چیز کو ہرگز یوں نہ کہیں آپ کہ یہ میں کل کروں گا، یہ بھی کہیں کہ اگر خدا چاہے گا تو میں کروں گا یعنی خدا کی مشیت پر موقوف ہیں اُس کے اِرادے پر موقوف ہیں ۔ تو یہ مسئلہ ہو گیا اِیمان کا (غیب کا جو)نظر ہمیں نہیں آرہا ، اگر کوئی برائی کرنے والا یہ سوچ لے کہ میں تو یہ جواب دے دُوں گا اللہ تعالیٰ کے یہاں کہ تونے ہی تو مقدر فرمایا ہے تو یہ بات نہیں چلے گی کیونکہ مقدر نظر نہیں آر ہا صرف اِیمان بتایا گیا ہے کہ اللہ کے علم پر اُس کی قدرت پر۔ اور من جملہ علم اور قدرت کے یہ تقدیر بھی اُسی میں داخل ہے تو اُس پر اِیمان آپ کا فرض ہے ،نظر وہ نہیں آتی، ہاں اگر کسی کو نظرآجائے تو وہ مکلف نہیں رہے گا اُس کو تو پھر سب ہی کچھ نظر آجائے گا وہ توخود بخود ہی مومن ہوجائے گا لیکن نظر آتا ہی نہیںاور اِیمان مطلوب ہے تو فرمایا گیا (وَالَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ)نظر نہیں آتا مگر غائب پر اِیمان رکھتے ہیں اِس بناء پر کہ اللہ نے بتلایا ہے اور اللہ کا پیغام جنابِ رسول اللہ ۖ نے پہنچایا ہے، اِس لیے ہمارا اِیمان ہے۔ تو آپ کلمہ پڑھتے ہیں، اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ پڑھتے ہیں وَمَلٰئِکَتِہ وَکُتُبِہ وَرُسُلِہ وَالْیَوْمِ الْاٰٰخِرِ وَالْقَدْرِ خَیْرِہ وَشَرِّہ تقدیر جو بھی ہے بہتر ہو یا بری ہو مِنَ اللّٰہِ تَعَالٰی اللہ کی طرف سے ہے۔ اوربہتر یا برااِنسان کے حق میں جو ہے وہ اور چیز ہے،(اِنسان کے علاوہ ) کسی اور کے لیے وہ اور چیز ہے، اِنسان پانی میں نہیں رہ سکتا لیکن مچھلی پانی سے باہر نہیں رہ سکتی ۔ تو اِنسان کے اِعتبار سے جو خیر اور شر ہے وہ اِنسان کو بتایا گیا،باقی اِنسان کے علاوہ جنات بھی مکلف ہیں اِطاعت عبادت تمام چیزوں کے مکلف ہیں، اِن کے علاوہ کوئی مکلف