ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
کی وفات کی خوشی میں منائی جاتی ہے جس وقت یہ رسم اِیجاد ہوئی شیعہ مسلمانوں سے مغلوب وخائف تھے اِس لیے یہ اہتمام کیا گیا کہ شیرینی اِعلانیہ تقسیم نہ کی جائے تا کہ راز فاش نہ ہوبلکہ دُشمنانِ حضرت معاویہ خاموشی کے ساتھ ایک دُوسرے کے یہاں جاکر اُسی جگہ یہ شیرینی کھالیں جہاں اُس کو رکھا گیا ہے اور اِس طرح اپنی خوشی ومسرت ایک دُوسرے پر ظاہر کریں ۔جب اِس کا چرچا ہواتو اِس کو حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کی طرف منسوب کرکے یہ تہمت اُن پر لگائی کہ اُنہوں نے خود اِس تاریخ کو اپنی فاتحہ کا حکم دیا ہے حالانکہ یہ سب من گھڑت ہے۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ ہرگز ایسی رسم نہ کریں بلکہ دُوسروں کو بھی اِس کی حقیقت سے آگاہ کرکے اِس سے بچانے کی کوشش کریں ۔ ''(اَحسن الفتاوٰی ج١ ص٣٦٨) حضرت مولانا مفتی محمدتقی صاحب عثمانی مدظلہم فرماتے ہیں : ''اِس سے بھی زیادہ آج کل معاشرے میں فرض وواجب کے دَرجہ میں جو چیز پھیل گئی ہے وہ کونڈے ہیں ،اگر آج کسی نے کونڈے نہیں کیے تو وہ (گویا کہ) مسلمان ہی نہیں نماز پڑھے یا نہ پڑھے ، روزے رکھے یا نہ رکھے ، گناہوں سے بچے یا نہ بچے ، لیکن کونڈے ضرورکرے۔ اور اگر کوئی شخص نہ کرے یا کرنے والوں کو منع کرے تو اُس پر لعنت اور ملامت کی جاتی ہے ، خدا جانے یہ کونڈے کہاں سے نکل آئے ؟ نہ قرآن وحدیث سے ثابت ہیں ، نہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے، نہ تابعین رحہم اللہ تعالیٰ سے، نہ تبع تابعین رحمہم اللہ تعالیٰ سے اور نہ بزرگانِ دین سے ، کہیں سے اِس کی کوئی اَصل ثابت نہیں اور اِس کو اِتنا ضروری سمجھا جاتا ہے کہ گھر میں دین کا کوئی دُوسرا کام ہو یا نہ ہو لیکن کونڈے ضرور ہوں گے، اِس کی