Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015

اكستان

42 - 65
(سَنَنْظُرُ اَصَدَقْتَ اَمْ کُنْتَ مِنَ الْکٰذِبِیْنَ) (سُورة النمل :  ٢٧)
''ہم اب دیکھتے ہیں تو نے سچ کہا  یا  تو جھوٹا ہے۔''
جب تک تُو حقیقت واضح نہیں کردیتا ہم تیرے دعوے کو ہر گز تسلیم نہیں کریں گے پھر آپ نے ملکہ سباکی طرف ایک خط تحریر فرمایا اور ہد ہد کو خط پہنچانے کا حکم فرمایا۔ 
(اِذْھَبْ بِّکِتٰبِیْ ھٰذَا فَاَلْقِہْ اِلَیْھِمْ) (سُورة النمل :  ٢٨)
'' لے جا میرایہ خط اور ڈال دے اُن کی طرف۔''
اور خط پہنچانے کا کوئی مناسب طریقہ اِختیار کرنا اور اِس بات کا خیال رکھنا کہ وہ تمہیں دیکھ نہ لیں نیز چھپ کر دیکھنا کہ وہ اِس بارے میں کیا بات چیت کرتے ہیں اور اُن کا ردِ عمل کیا ہوتا ہے ؟  ہدہد نے خط لیا اور فضا میں چکر لگاتا ہوا اُڑگیا اور ملکہ سبا کے کمرے کی کھڑکی پر جا اُترا جس میں ملکہ بلقیس آرام کرتی تھی، اُس نے کمرے کے اَندر جھانکا اور کسی کو نہ پاکر غنیمت سمجھتے ہوئے خط اُس کی چار پائی  پر ڈال دیا اور کھڑکی کے پردے کے پیچھے چھپ کر بیٹھ گیا، جب بلقیس وہاں پہنچی لباس تبدیل کیا اور خادماؤں کو رُخصت کر کے سونے کے لیے اپنی مسہری کی طرف بڑھی تو اُس نے وہاں ایک خط پڑا دیکھا اور اُسے کھول کر مندرجات پڑھنے لگی جیسے ہی خط کے آخری جملے تک پہنچی اُس کے چہرے کا رنگ تبدیل ہوگیا وہ خط پکڑ کر ٹہلنے لگی، وہ خط ِمضمون کے متعلق اور اِس کے وہاں تک پہنچنے کے بارے میں سوچتی رہی حتی کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرف وصول ہونے والے اِس خط کے متعلق سوچتے سوچتے سوگئی۔ 
صبح سویرے نیند سے بیدار ہونے کے بعد اُس نے حکام اور مجلس شوریٰ کے اَرکان کو مشورہ کے لیے طلب کیا، جیسے ہی وہ لوگ حاضر ہوئے اُس نے اُنہیں مخاطب کیا  : 
( یٰاَیُّھَا الْمَلَائُ اِنِّیْ اُلْقِیَ اِلَیَّ کِتَاب کَرِیْم اِنَّہ مِنْ سُلَیْمَانَ وَاِنَّہ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ  اَلاَّ تَعْلُوْا عَلَیَّ وَاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ) (سُورة النمل :  ٢٩  تا  ٣١ ) 
''اے درباوالو  !  میرے پاس ڈالا گیا ایک خط عزت دار۔ وہ خط ہے سلیمان کی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 7 1
4 علم کا کمال ،قدرت کا کمال : 8 3
5 کسی بھی نبی کی بے اَدبی کفر ہے : 10 3
6 ''تقدیرات'' دائرہ عقل سے باہر ہیں حل نہیں ہو سکتیں بس اِیمان لانا کافی ہے : 11 3
7 تمام اَنبیاء ِ سابقین نے بھی ایسا ہی بتلایا : 12 3
8 اپنی حالت جانچنے کا طریقہ : 13 3
9 عالمِ برزخ، مثال سے وضاحت : 14 3
10 جسمانی رابطہ : 14 3
11 لافانی تعلق ،مثال سے وضاحت : 14 3
12 ''قبر''کا مطلب : 15 3
13 عذابِ قبر سے بچائو : 15 3
14 گمراہی سے بچائو : 15 3
15 وفیات 16 1
16 ''جمہوریت'' اپنے آئینہ میں اور اِسلامی نظامِ حکومت کا مختصر خاکہ 17 1
17 جمہوریت پر ایک نظر : 18 16
18 کوئی بھی مذہب جمہوریت کو پسند نہیں کرتا : 18 16
19 فریب نظر اور طلسم : 19 16
20 وضع قانون : 22 16
21 دستور ِ اَساسی : 24 16
22 مجلس ِآئین ساز کے بجائے عدالت ِعالیہ : 24 16
23 اِسلامی نظامِ حکومت کا مقصد : 25 16
24 تشکیلِ حکومت اور سربراہ ِ مملکت : 25 16
25 نبی کا دیا ہوا نعرہ : 26 16
26 سائنسی اور ترقیاتی اُمور کے لیے سرمایہ کی فراہمی : 26 16
27 کار خانے اور فیکٹریاں : 27 16
28 خسارہ پورا کرنے والا آمدنی کاایک مَد : 27 16
29 سورۂ محمد کی آخری آیت کا مفہوم یہ ہے : 27 16
30 سورۂ بقرہ میں جنگ وقتال کے متعلق ہدایات دینے کے بعد اِرشاد ہے : 28 16
31 خسارہ بڑھانے والا آمدنی کا ایک مَد : 28 16
32 وہ قرض جس کا بار عوام پر نہ پڑے : 28 16
33 اِسلامی قرض کا مادّی اور رُوحانی فائدہ : 29 16
34 قرض کی شرح : 30 16
35 عالمی سیاست اور مسلمان : 31 16
36 اِسلام کیا ہے ؟ 32 1
37 گیارہواں سبق : دین کی خدمت ودعوت 32 36
38 ایک حدیث شریف میں ہے حضور ۖ نے بڑی تاکید کے ساتھ اور قسم کھا کر فرمایا : 37 36
39 ( چار بیماریوں سے حفاظت ) 38 36
40 قصص القرآن للاطفال 39 1
41 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 39 40
42 ( حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکۂ سبا بلقیس کا قصہ ) 39 40
43 حضرت سلیمان علیہ السلام نے اُس کی بات سن لی اور مسکراتے ہوئے دُعا کی : 40 40
44 ''اُسے (مال وزر سلطنت وسطوت اور حسن و جمال) سب کچھ عطا کیا گیا ہے۔'' 41 40
45 ماہِ رجب کے فضائل واَحکام 48 1
46 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 48 45
47 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 49 45
48 ماہِ رجب میں روزے : 50 45
49 ٢٢ رجب کے کونڈے : 50 45
50 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 51 45
51 ٢٧رجب اور شب ِمعراج : 55 45
52 ٢٧ رجب کے منکرات اور رسمیں : 55 45
53 عالم اِسلام کا ایک بڑا اَلمیہ 60 1
54 غیر مسلم آقاؤں کے حکم پر اِسلام کی بیخ کنی 60 53
55 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter