Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015

اكستان

20 - 65
کا چھلکا، کوڑا کر کٹ یا اِیندھن بن جاتا ہے ،ووٹ دینے والے بھی ووٹ دینے کے بعد بے مغز پوست بلکہ گردِپابن جاتے ہیں۔ 
کہا جاسکتا ہے کہ مغز ہی اَصل ہے بادام کی گری ہی بادام کا حاصل ہے، اگر گِری کام آرہی ہے تو بادام بیکار نہیں گیا اور ضائع نہیں ہوا۔ عوام کے نمائندے اگر قانون بنا رہے ہیں تو وہ قانون   عوام ہی کا بنا ہوا قانون ہے اگر وہ نمائندے حکومت کر رہے ہیں تو وہ عوام ہی کی حکومت ہے۔ 
مگر کیا واقعی یہی ہوتا ہے کہ قانون عوام کے نمائندے بناتے ہیں اور عوام کے نمائندے ہی حکومت کرتے ہیں  ؟  کون نہیں جانتا کہ ٨٠ فیصد نمائندے وہ ہوتے ہیں جو قانون بنانے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے، سینکڑوں ممبروں کے ایوان میں چند اَفراد کی کمیٹی بنادی جاتی ہے جو قانون کا مسودہ تیار کرتی ہے، اصل واضع ِقانون  ١  یہ کمیٹی ہوتی ہے دس پندرہ فیصد وہ ہوتے ہیں جو قانون کو  سمجھتے ہیں باقی تعداد جو سینکڑوں کی ہیبت اَنگیز اور مرعوب کن تعداد ہوتی ہے اِس دس فیصد کی تقلید کرنے والی ہوتی ہے  مثلاً جمہوریہ ہندکادستور ِ اَساسی جن پر مفکرین ِ ہند کو ناز ہے اور جس کا وہ ساری دُنیا میں ڈھنڈورا پیٹتے ہیں بیشک وہ مجلس ِدستور ساز کا منظور کردہ ہے جس کے اَرکان کی تعداد تقریبًا پانچ سو تھی جس میں اَقلیتوں کو بھی مناسب نمائندگی دی گئی تھی لیکن واقعہ یہ ہے کہ اُس کا مسودہ ایک کمیٹی نے تیار کیا اور کمیٹی کے اَرکان نے بھی سہولت کار کے لیے تدوین اور ترتیب کا کام ایک قابل شخص (ڈاکٹر امبید کر) کے سپرد کر دیا تھا، مسودہ تیار کرنے میں کمیٹی کے اَرکان بھی وقتًا فوقتًااِن کی مدد کردیتے تھے، بیشک وہ مسودہ اَرکان کے سامنے پیش کیا گیا۔ 
 اِسمبلی کے اِجلاس میں اُس کی ایک ایک دفعہ پڑھی گئی اُس میں ترمیمات بھی ہوئیں لیکن یہ سب نقش و نگار کی تبدیلیاں تھیں بنیادی ستون وہی رہے جن کی بنیاد ڈاکٹر امبید کر نے ڈالی تھی اور اگر  ہم اِس نمائش ہی کو حقیقت گردان لیں اور تسلیم کرلیں کہ دستور ِ اَساسی دستور ساز اِسمبلی ہی کے اَرکان نے مرتکب کیا تھا اور ہر ایک رُکن وضع قانون اور ترتیت دستور ِ اَساسی کی پوری صلاحیت رکھتا تھا اور اُس 
  ١  قانون ساز

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 7 1
4 علم کا کمال ،قدرت کا کمال : 8 3
5 کسی بھی نبی کی بے اَدبی کفر ہے : 10 3
6 ''تقدیرات'' دائرہ عقل سے باہر ہیں حل نہیں ہو سکتیں بس اِیمان لانا کافی ہے : 11 3
7 تمام اَنبیاء ِ سابقین نے بھی ایسا ہی بتلایا : 12 3
8 اپنی حالت جانچنے کا طریقہ : 13 3
9 عالمِ برزخ، مثال سے وضاحت : 14 3
10 جسمانی رابطہ : 14 3
11 لافانی تعلق ،مثال سے وضاحت : 14 3
12 ''قبر''کا مطلب : 15 3
13 عذابِ قبر سے بچائو : 15 3
14 گمراہی سے بچائو : 15 3
15 وفیات 16 1
16 ''جمہوریت'' اپنے آئینہ میں اور اِسلامی نظامِ حکومت کا مختصر خاکہ 17 1
17 جمہوریت پر ایک نظر : 18 16
18 کوئی بھی مذہب جمہوریت کو پسند نہیں کرتا : 18 16
19 فریب نظر اور طلسم : 19 16
20 وضع قانون : 22 16
21 دستور ِ اَساسی : 24 16
22 مجلس ِآئین ساز کے بجائے عدالت ِعالیہ : 24 16
23 اِسلامی نظامِ حکومت کا مقصد : 25 16
24 تشکیلِ حکومت اور سربراہ ِ مملکت : 25 16
25 نبی کا دیا ہوا نعرہ : 26 16
26 سائنسی اور ترقیاتی اُمور کے لیے سرمایہ کی فراہمی : 26 16
27 کار خانے اور فیکٹریاں : 27 16
28 خسارہ پورا کرنے والا آمدنی کاایک مَد : 27 16
29 سورۂ محمد کی آخری آیت کا مفہوم یہ ہے : 27 16
30 سورۂ بقرہ میں جنگ وقتال کے متعلق ہدایات دینے کے بعد اِرشاد ہے : 28 16
31 خسارہ بڑھانے والا آمدنی کا ایک مَد : 28 16
32 وہ قرض جس کا بار عوام پر نہ پڑے : 28 16
33 اِسلامی قرض کا مادّی اور رُوحانی فائدہ : 29 16
34 قرض کی شرح : 30 16
35 عالمی سیاست اور مسلمان : 31 16
36 اِسلام کیا ہے ؟ 32 1
37 گیارہواں سبق : دین کی خدمت ودعوت 32 36
38 ایک حدیث شریف میں ہے حضور ۖ نے بڑی تاکید کے ساتھ اور قسم کھا کر فرمایا : 37 36
39 ( چار بیماریوں سے حفاظت ) 38 36
40 قصص القرآن للاطفال 39 1
41 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 39 40
42 ( حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکۂ سبا بلقیس کا قصہ ) 39 40
43 حضرت سلیمان علیہ السلام نے اُس کی بات سن لی اور مسکراتے ہوئے دُعا کی : 40 40
44 ''اُسے (مال وزر سلطنت وسطوت اور حسن و جمال) سب کچھ عطا کیا گیا ہے۔'' 41 40
45 ماہِ رجب کے فضائل واَحکام 48 1
46 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 48 45
47 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 49 45
48 ماہِ رجب میں روزے : 50 45
49 ٢٢ رجب کے کونڈے : 50 45
50 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 51 45
51 ٢٧رجب اور شب ِمعراج : 55 45
52 ٢٧ رجب کے منکرات اور رسمیں : 55 45
53 عالم اِسلام کا ایک بڑا اَلمیہ 60 1
54 غیر مسلم آقاؤں کے حکم پر اِسلام کی بیخ کنی 60 53
55 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter