ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
آپ نے جواب دیا کہ میں نے رسولِ اکرم ۖ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ اگر جنت کی عورتوں میں سے ایک عورت بھی زمین کی طرف نکلے توتمام زمین کو مُشک کی خوشبو سے بھردے، خدا کی قسم میں اِن پر کسی کو بھی ترجیح نہیں دے سکتا۔ '' ( اُسد الغابہ ج ٢ ص ٣١١ طبع بیروت ) ض ض ض جو قوم خدا سے اپنا رشتہ کاٹ دیتی ہے اور اُس کے فرمان و اَحکام سے رُوگردانی کرتی ہے اُس کے اَعمال نورِ اِلٰہی سے خالی ہوجاتے ہیں اُس پر ضلالت اور گمراہی کا ایک شیطان مسلط ہوجاتا ہے اور وہ اُس کو اپنا مَرکب(سواری) بنا کر اُس کے گلے میں اپنی اِطاعت کی زنجیریں ڈال دیتا ہے ۔ ( وَمَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَہ شَیْطٰنًا فَہُوَ لَہ قَرِیْن ) ( الزخرف : ٣٦ ) ''اورجو شخص خدا کے ذکر سے رُو گردانی کرتا ہے ہم اُس پر ضلالت کا ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں جو اُس کے ساتھ رہتا ہے۔ '' پھروہ یکسر گمراہی اور ضلالت ہوجاتی ہے اُس کی زندگی ناکامی اور نامرادی کی تصویر بن جاتی ہے ،وہ طلب ِ مقصود میں آوارہ گردی کرتی ہے مگر چونکہ مقصد تک پہنچانے والے ہاتھ میں اُس کا ہاتھ نہیں ہوتا اِس لیے کبھی مقصود تک نہیں پہنچتی۔ مسلمانوں کے تمام ترقی کے ولولوں اور اِصلاح کی کوششوں کا بھی یہی حال ہو رہا ہے، نامرادی کے سوا اُنہیں کچھ حاصل نہیں اُن کے لیڈر پانی کو ڈھونڈتے ہیں مگر دوڑتے ہیں ریگ زار کی طرح۔ ( اَعْمَالُہُمْ کَسَرَابٍ بِّقِیْعَةٍ یَّحْسَبُہُ الظَّمْئَانُ مَائً حَتّٰی اِِذَا جَائَہُ لَمْ یَجِدْہُ شَیْئًا)(النور: ٣٩ ) ''اُن کے اَعمال کی مثال ایسی ہے جیسے چٹیل میدان میں چمکتا ہوا ریت ہوتا ہے کہ پیاسا دُور سے اُس کو پانی سمجھ کر چلا مگر جب پاس آیا تو کچھ بھی نہ تھا۔ '' (اَلہلال ١٩ اَکتوبر ١٩١٢ء )