ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
حدیث میں ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ : ''اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوںاور تمہارے جسموں کو نہیں دیکھتا بلکہ تمہارے دِلوں کو دیکھتا ہے۔ '' یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے جزاء اور ثواب کا معاملہ خلوص اور دِل کی نیت کے مطابق ہوگا۔ ایک اور حدیث میں ہے حضور ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''لوگو ! اپنے اَعمال میں اِخلاص پیدا کرو، اللہ تعالیٰ وہی عمل قبول کرتا ہے جو اِخلاص سے ہو۔'' آخر میں ایک حدیث اور ذکر کی جاتی ہے جس کو سن کر ہم سب کو لرز جانا چاہیے بعض روایات میں ہے کہ حضرت اَبوہریرہ رضی اللہ عنہ جب اِس حدیث کو سناتے تھے تو کبھی کبھی بے ہوش ہو کر گر پڑتے تھے، وہ حدیث یہ ہے حضور ۖ نے فرمایا کہ : ''قیامت کے دِن سب سے پہلے قرآن کے بعض عالِم اور بعض شہید اور بعض مالدار پیش کیے جائیں گے اور اُن لوگوں سے پوچھا جائے گا کہ تم نے اپنی زندگی میں ہمارے لیے کیا کیا ؟ عالمِ قرآن کہے گا کہ میں عمر بھر تیری کتاب کو پڑھتا رہا، اِس کو خود سیکھا اور دُوسروں کو سکھایا اور یہ سب تیرے واسطے کیا۔ اِرشاد ہوگا تو جھوٹا ہے تو نے تو یہ سب کچھ اپنی شہرت کے لیے کیا تھا جو دُنیا میں تجھے حاصل ہوچکی ۔ پھرمالدار سے پوچھا جائے گا کہ ہم نے تجھ کو مال دیا تھا تو نے اُس میں ہمارے لیے کیا کیا ؟ وہ کہے گا کہ نیکی کے سب کاموں میں اور بھلائی کی سب راہوں میں تیری رضا کے لیے صرف کیا۔ اِرشاد ہوگا تو جھوٹا ہے تونے تو دُنیا میں یہ فیاضی صرف اِس لیے کی تھی کہ تیری سخاوت اور فیاضی کے چرچے ہوں اور لوگ تعریفیں کریں، سو دُنیا میں یہ سب کچھ تجھے حاصل ہوچکا۔