ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
عاجزی اور اِنکساری : اِسلام جن عادتوں کو اپنے ماننے والوں میں عام کرنا چاہتا ہے اُن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ خدا کے دُوسرے بندوں کے مقابلہ میں آدمی اپنے کو نیچا رکھے اورخود کو عاجز اور فقیربندہ سمجھے یعنی غرور اور تکبر سے اپنے دِل کو پاک رکھے اوراِس کے بجائے خاکساری کواپنا شیوہ بنائے، اللہ کے یہاں عزت اور بلندی اُن ہی خوش نصیبوں کے لیے ہے جو اِس دُنیا میں نیچے ہو کر رہیں، قرآنِ مجید میں اِرشاد ہے : ( وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَی الْاَرْضِ ھَوْنًا) (سُورة الفرقان : ٦٣) ''رحمن کے خاص بندے تو وہی ہیں جو زمین پرعاجزی کے ساتھ چلتے ہیں۔'' دُوسری جگہ اِرشاد ہے : ( تِلْکَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُھَا لِلَّذِ یْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَلاَ فَسَادًا) (سُورة القصص : ٨٣ ) ''آخرت کے اُس گھر (جنت) کا وارث ہم اُن ہی کوکریں گے جو نہیں چاہتے دُنیا میں بڑائی حاصل کرنا اور فساد کرنا۔ '' ایک حدیث میں ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''جس نے خاکساری اِختیار کی، اللہ تعالیٰ اُس کے مرتبے اِتنے بلند کرے گا کہ اُس کواَعلیٰ علیّین میں پہنچائے گا (جوجنت کا سب سے اُونچا درجہ ہے)۔'' اور اِس کے برخلاف غرورو تکبر اللہ تعالیٰ کو اِس قدر ناپسند ہے کہ ایک حدیث میں آیا ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''جس شخص کے دِل میں رائی کے دانے برابر بھی تکبر ہوگا تو اللہ تعالیٰ اُس کومنہ کے بَل جہنم میں ڈلوائے گا۔'' ایک دُوسری حدیث میں ہے کہ : ''جس شخص کے دِل میں رائی کے دانے برابر بھی تکبر اور غرور ہوگا وہ جنت میں نہ