ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
( اِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُبِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ ) (سُورة النحل : ٩٠ ) ''اللہ تعالیٰ عدل و اِنصاف کرنے اور اِحسان کرنے کا حکم دیتا ہے۔'' پھراِسلام میں عدل و اِنصاف کی یہ تاکید صرف اپنوں ہی کے حق میں نہیں فرمائی گئی بلکہ غیروں کے حق میں بھی اور جان ومال اور دین و اِیمان کے دُشمنوں کے حق میں بھی عدل واِنصاف ہی کی تاکید فرماگئی ہے ،قرآن شریف کا کھلا ہوا اِرشاد ہے : ( وَلَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰی اَنْ لَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی ) ( سُورة المائدہ : ٨ ) ''اور کسی قوم کی عداوت تم کو اِس گناہ پراَمادہ نہ کردے کہ تم اُس کے ساتھ اِنصاف نہ کرو، تم ہر حال میں ہر ایک کے ساتھ اِنصاف کرو، تقوی کی شان کے یہی مناسب ہے۔'' اِس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ کسی شخص سے کسی قوم سے اگر بالفرض ہماری دُشمنی اور لڑائی ہو، تب بھی ہم اُس کے ساتھ کوئی بے اِنصافی نہیں کرسکتے اور اگرکریں گے تو اللہ کے نزدیک سخت مجرم اور گناہگار ہوں گے۔ رسول اللہ ۖ سے مروی ہے آپ نے اِرشاد فرمایا : ''قیامت کے دِن اللہ سے سب سے زیادہ قریب اور اللہ کو سب سے زیادہ پیارا اِمامِ عادل ہوگا (یعنی اللہ کے حکم کے مطابق اِنصاف کے ساتھ حکومت کرنے والے حکمران) اور اللہ سے سب سے زیادہ دُور سخت ترین عذاب میں گرفتار قیامت کے دِن اِمامِ جائز ہوگا (یعنی ظلم اور بے اِنصافی سے حکومت کرنے والا حکمران) ۔'' ایک دُوسری حدیث میں ہے رسول اللہ ۖ نے ایک دِن صحابہ سے فرمایا : ''تم جانتے ہو قیامت کے دِن اللہ کے سایہ ٔ رحمت میں کون لوگ سب سے پہلے آئیں گے ؟ عرض کیا گیا کہ اللہ اور اُس کے رسول ہی کوزیادہ معلوم ہے (لہٰذا حضور ہی ہم کوبتلائیں کہ کون خوش نصیب بندے قیامت کے دِن سب سے پہلے