Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

70 - 457
]٩١٧[(٣) ولا تصح المرابحة والتولیة حتی یکون العوض مما لہ مثل]٩١٨[ (٤) ویجوز ان یضیف الی رأس المال اجرة القصار والصباغ والطراز والفتل واجرة حمل 

]٩١٧[(٣) نہیں صحیح ہے مرابحہ اور تولیہ یہاں تک عوض اس میں ہے ہو جس کی مثل ہو۔  
تشریح  مرابحہ اور تولیہ اسی وقت ہوگا جبکہ اس کا ثمن مثلی ہو۔اگر ثمن مثلی نہ ہو تو مرابحہ اور تولیہ نہیں ہو سکے گا۔مثلا گیہوں ،چاول ،درہم اور دنانیر ہوں جو دنیا میں اس جیسا دوسرا مل سکتا ہو۔گائے ،بھینس وغیرہ نہ ہو کہ اس جیسا دنیا میں نہیں مل سکتا ہو ،بڑا چھوٹا ضرور ہوتا ہے۔  
وجہ  اس جیسا دوسرا مل سکتا ہو تب ہی اگلا مشتری اس جیسا ثمن دیکر مبیع خریدے گا۔اور اگر اس جیسا نہیں مل سکتا ہو تو اگلا مشتری کیا دیکر خریدے گا اور کیسے اس پر نفع دیگا یا وہی قیمت دے گا؟ اس لئے مرابحہ اور تولیہ کے لئے ضروری ہے کہ مثلی ثمن سے مبیع خریدی ہو۔
]٩١٨[(٤) جائز ہے کہ رأس المال میں جمع کرے دھوبی کی اجرت،رنگنے والے کی اجرت،کشیدہ کرنے والے کی اجرت ،باٹنے والے کی اجرت اور کھانا اٹھانے والے کی اجرت۔  
تشریح  جتنے میں مبیع خریدی ہے اس کے لئے جن جن کاموں سے مبیع میں بڑھوتری ہوگی اس کی اجرت بھی ثمن اور قیمت میں شامل کی جائے گی۔اور مرابحہ کرتے وقت کہہ سکتا ہے کہ مجھے یہ مبیع اتنے میں پڑی ہے۔مثلا دس پونڈ میں کپڑا خریدا ،دو پونڈ اس کی دھلائی کے دیئے تو اب ثمن بارہ پونڈ ہو گئے۔مرابحہ یا تولیہ کرتے وقت کہہ سکتا ہے کہ مجھے یہ کپڑا بارہ پونڈ میں پڑا ہے۔اور تولیہ میں بارہ پونڈ میں دوںگا اور مرابحہ میں بارہ پونڈ پر تین پونڈ نفع لیکرمثلا پندرہ پونڈ میں دوںگا۔  
نوٹ  دھوبی کی دھلائی سے کپڑے کی چمک زیادہ ہوتی ہے جس سے گویا کہ کپڑے میں بڑھوتری ہوئی ۔اسی طرح رنگریز کی رنگائی سے،نقش و نگار کرنے والے کی نقش و نگار کرنے سے ،اور رسی کو باٹنے سے ان کی قیمت میں زیادتی ہوتی ہے۔اسی طرح غلوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ تک منتقل کرنے سے اس کی قیمت بڑھ جاتی ہے مثلا اس شہر میں پانچ پونڈ کیلو ہے تو دوسرے شہر میں چھ پونڈ کیلو ہے۔ اس لئے غلوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ تک منتقل کرنے کی اجرت بھی اصل ثمن میں ملائی جائے گی۔اثر میں اس کا ثبوت ہے  قلت لابراھیم انا نشتری المتاع ثم نزید علیہ القصارة والکراء ثم نبیعہ بدینار زیادہ قال لا بأس (الف)(مصنف ابن ابی شیبة ٤٧ فی النفقة تضم الی رأس المال ج رابع، ص ٣٠٨، نمبر ٢٠٤٠٤) اس اثر میں فرمایا کہ دھلائی اور کرایہ کو اصل میں شامل کر سکتا ہے۔  
اصول  جن کاموں سے قیمت میں بڑھوتری ہوتی ہے ان کی اجرت ثمن میں شامل کی جائے گی۔  
لغت  القصار  :  دھوبی۔  الصباغ  :  رنگریز۔  الطراز  ،  نقش و نگار بنانے والا۔  الفتل  :  رسی باٹنا۔

حاشیہ  :  (الف) میں نے حضرت ابراہیم سے کہا ہم سامان خریدتے ہیں۔پھر اس پر دھلائی کی قیمت اور کرایہ لگاتے ہیں پھر اس کوایک دینار زیادہ سیبیچتے ہیںتو حضرت ابراہیم نے فرمایا کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔

Flag Counter