Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

438 - 457
]١٦٧٥[(٣) وان اذن لہ فی نوع منھا دون غیرہ فھو ماذون فی جمیعھا]١٦٧٦[(٤) فاذا اذن لہ فی شیء بعینہ فلیس بماذون ]١٦٧٧[(٥) واقرار الماذون بالدیون والمغصوب جائز۔

وجہ  یہ سب کام تجارت کے معاون ہیں اور تجارت میں ان کی ضرورت پڑتی ہے اس لئے یہ سب کام غلام کر سکتا ہے۔
]١٦٧٥[(٣)اگر اس کو اجازت دی اس میںسے ایک قسم کی نہ کہ دوسرے کی تو اس کو اجازت ہوگی اس کے تمام میں۔  
تشریح  مولی نے کسی ایک قسم کی چیز میں تجارت کرنے کی اجازت دی تو تمام چیزوں کی تجارت کی اہلیت ہو جائے گی۔تجارت کی اہلیت ہونا اور چیز ہے۔البتہ تجارت اسی چیز کی کرے گا جس کی مولی نے کہا ہے۔  
وجہ  اصل یہ ہے کہ مولی کی اجازت سے پہلے غلام میں تجارت کرنے کی اہلیت نہیں تھی۔جب اس نے ایک قسم میں تجارت کی اجازت دی تو تمام قسموں کی تجارت کی اہلیت ہو گئی اور وہ تمام قسموں میں ماذون سمجھا جائے گا۔ اور اس کی خریدو فروخت کرے گا تو نافذ ہو جائے گا۔ یہ اور بات ہے کہ مصلحت کے خلاف ہو یا مولی کا نقصان ہو تو متعینہ چیز کے علاوہ کی تجارت نہ کرے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ اجازت مولی کی جانب سے موصول ہوتی ہے اس لئے وہ جس خاص چیز کی تجارت کی اجازت دی ہے اسی میں ماذون ہوگا باقی چیزوں میں ماذون نہیں ہوگا۔
]١٦٧٦[(٤) پس اگر اس کو اجازت دی کسی متعین چیز میں تو وہ ماذون نہیں ہے۔  
تشریح  مولی نے غلام سے مثلا کہا کہ فلاں کپڑا خرید کر لے آؤ تو اس صورت میں تجارت کی اجازت نہیں ہوئی بلکہ خدمت کے لئے کوئی خاص چیز خرید کر لانا ہے۔ اس لئے اس سے تجارت کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ غلام ماذون ہوگا۔  
وجہ  اگر اس تھوڑی سی چیز کے خریدنے سے غلام ماذون ہو جائے تو خدمت کا دروازہ بند ہو جائے گا۔اس لئے یہ تجارت کی اجازت نہیں ہے (٢) عام معاشرے میں بھی تجارت کرنا اور چیز ہے جس کو دکانداری کہتے ہیں ،اور سودا سلف خرید لانا اور چیز ہے۔ یہ اجازت سودا سلف خرید کر لانے کی ہے (٢) اثر میں ہے۔ان شریحا اذا جعل عبدہ فی صنف واحد ثم عداہاالی غیرہ فلا ضمان علیہ (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب العبد الماذون ما وقت اذنہ ج ثامن ص ٢٨٣ نمبر ١٥٢٢٨) اس سے معلوم ہوا کہ جس میں اجازت دی اسی کی اجازت ہوگی(٣) اثر نمبر ١٥٢٣٠ میں تھا کہ ایک درہم دے کر خریدنے کے لئے بھیجنے سے عام اجازت نہیں ہوگی۔
]١٦٧٧[(٥)ماذون کا اقرار دین کا اور غصب کا جائز ہے۔  
تشریح  ماذون غلام اقرار کرے کہ مجھ پر فلاں کا دین ہے یا میں نے فلاں کی چیز غصب کی ہے جس کا ادا کرنا مجھ پر لازم ہے تو ایسا اقرار کرنا جائز ہے۔  

حاشیہ  :  (الف) اگر غلام کو ایک چیز کی تجارت کرنے کی اجازت دی پھر اس سے تجاوز کر گیا تو مولی پر ضمان نہیں ہے۔

Flag Counter