Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

40 - 457
]٨٧٢[(٢) وکل ما اوجب نقصان الثمن فی عادة التجار فھو عیب]٨٧٣[ (٣) والاباق والبول فی الفراش والسرقة عیب فی الصغر مالم یبلغ فاذا بلغ فلیس ذلک عیب حتی 

عن الشعبی فی رجل اشتری رقیقا جملة فوجد ببعضھم عیبا قال یردھم جمیعا او یأخذھم جمیعا (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یشتری البیع جملة فیجد فی بعضہ عیبا ج ثامن ص ١٥٦ نمبر ١٤٦٩٩) اس اثر میں ہے کہ پوری مبیع واپس کرے یا پوری مبیع رکھ لے۔نقصان نہ لے۔نقصان نہ وصول کرنے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ عیب ایک صفت ہے اور صفت کے مقابلے میں کوئی قیمت نہیں ہوتی ۔اس لئے عیب کے لئے کوئی الگ سے قیمت نہیں دی جائے گی۔
]٨٧٢[(٢) ہر وہ عیب جو ثمن کا نقصان واجب کرتا ہو تاجروں کی عادت میں وہ عیب ہے۔  
تشریح  تاجر جس کو عیب کہتے ہوں اور جس عیب کی وجہ سے قیمت میں کمی واقع ہو جاتی ہو وہ عیب ہے۔  
اصول  عیب میں وہاں کے محاورے کا اعتبار ہے۔
]٨٧٣[(٣) بھاگنا اور چارپائی میں پیشاب کرنا اور بچپنے میں چوری کرنا عیب ہیں جب تک بالغ نہ ہو۔پس جب بالغ ہو جائے تو پہلے والا عیب نہیں ہے جب تک کہ بالغ ہونے کے بعد پھر نہ کرے۔  
تشریح  یہاں عبارت میں اضطراب ہے۔ مصنف کہنا یہ چاہتے ہیں کہ بچپنے میں پیشاب کرنا ،بھاگنا اور چوری کرنا کسی اور سبب کی وجہ سے ہوتے ہیں۔اور بالغ ہونے کے بعد یہ سب کرنا کسی اور سبب کی وجہ سے ہوتے ہیں۔اس لئے اگر بچپنے میں یہ سب عیب ہوئے اور مشتری نے بچپنے میں خرید لیا پھر بالغ ہونے کے بعد مشتری کے یہاں دوبارہ یہ سب عیب ظاہر ہوئے تو مشتری ان عیبوں کے ماتحت بائع کی طرف غلام واپس نہیں کر سکتا۔ کیونکہ مشتری کے یہاں نئے عیب ظاہر ہوئے ہیں۔ بائع کے یہاں کے عیوب نہیں ہیں۔ہاں بالغ ہونے کے بعد بائع کے یہاں یہ عیوب ہوتے اور بالغ ہونے کے بعد ہی مشتری نے غلام خریدا اور دو بارہ مشتری کے یہاں یہ عیوب ظاہر ہوتے تو چونکہ بائع کے یہاں ہی یہ عیوب بالغ ہونے کے بعد پیدا ہو چکے تھے اور مشتری کے یہاں وہی عیوب ظاہر ہوئے تو چونکہ دونوں عیب ایک ہی ہیں اس لئے اب مشتری مبیع کو واپس کر سکتا ہے۔چارپائی میں پیشاب کرنا بچپنے میں مثانہ کی کمزوری کی وجہ سے ہوتا ہے۔اور بالغ ہونے کے بعد پیٹ میں بیماری کی وجہ سے ہوتا ہے۔ بچپنے میں بھاگنا اس لئے ہوتا ہے کہ اس کو کھیل سے محبت ہے اور بالغ ہونے کے بعد سمجھدار ہو گیا ہے اب بھاگنا فطری خباثت کی وجہ سے ہے۔بچپنے میں چوری کرنا اس لئے ہوتا ہے کہ اس کو پرواہ نہیں ہے اور بالغ ہونے کے بعد فطری خباثت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس لئے بچپنے میں یہ عیوب کوئی اور ہیں اور بالغ ہونے کے بعد یہ عیوب بالکل دوسرے ہیں۔ اس لئے بچپنے میں یہ عیوب بائع کے پاس ہوتے تھے اور مشتری کے پاس جانے کے بعد بچپنے میں یہ عیوب ظاہر نہیں ہوئے بلکہ بالغ ہونے کے بعد ظاہر ہوئے تو مشتری عیب کے ماتحت ان غلاموں کو واپس نہیں کر سکتا۔  

حاشیہ  :  (الف) حضرت شعبی سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کئی غلام خریدے پھر ان کے بعض میں عیب پایا ۔حضرت شعبی نے فرمایا سب غلاموں کو واپس کرو یا سب کو لئے رکھو۔

Flag Counter