Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

323 - 457
والمحتال علیہ ]١٤٥٤[(٣) واذا تمت الحوالة بریٔ المحیل من الدیون ولم یرجع المحتال لہ علی المحیل الا ان یتوی حقہ ]١٤٥٥[(٤) والتوی عند ابی حنیفة رحمہ اللہ 

وجہ  کیونکہ اس کو تو اچھا ہے کہ اپنا قرض کسی اور پر چلا گیا اور دوسرا آدمی ضامن بن گیا (٢) حضرت ابو قتادہ نے میت کا قرض اپنے اوپر لیا اور بغیر میت کی رضامندی کے لیا۔اس لئے بغیر محیل کی رضامندی کے حوالہ صحیح ہو جائے گا۔ 
محتال لہ کی رضامندی کی ضرورت اس لئے ہے کہ قرض اس کا ہے۔اور آدمی آدمی میں فرق ہوتا ہے۔اس لئے ہو سکتا ہے کہ محتال لہ دوسرے آدمی یعنی محتال علیہ سے قرض وصول نہیں کرنا چاہتا ہو۔اس لئے محتال لہ کی رضامندی کی ضرورت ہے۔اور محتال علیہ کی رضامندی کی ضرورت اس لئے ہے کہ اس کی رضامندی کے بغیر وہ قرض کیسے ادا کرے گا ؟ حضرت ابوقتادة قرض ادا کرنے پر راضی ہوئے تب ہی میت کا قرض ان پر حوالہ ہوا۔
]١٤٥٤[(٣)اور جب حوالہ پورا ہو جائے تو محیل قرض سے بری ہو جائے گا اور محتال لہ وصول نہیں کرے گا محیل سے مگر یہ کہ اس کا حق تلف ہو جائے۔  
تشریح  تینوں کی رضامندی سے حوالہ مکمل ہو گیا تو محیل یعنی اصل مقروض قرض سے بری ہو جائے گا۔ اب اس پر قرض نہیں رہے گا۔اس لئے کہ اس سے قرض منتقل ہو گیا۔اور محتال لہ یعنی قرض دینے والا اب محیل یعنی اصل مقروض سے قرض وصول نہیں کرے گا۔ہاں ! اگر محتال علیہ یعنی کفیل اور ضامن سے قرض وصول ہونے کی امید نہ ہو تب محیل یعنی اصل مقروض سے قرض وصول کرے گا ۔
 وجہ  حوالہ اس امید پر کیا تھا کہ قرض خواہ کو قرض ملے گا۔اور جب نہیں ملا تو اصل مقروض ذمہ دار ہوگا  (٢)  اثر میں اس کا ثبوت ہے ۔عن عثمان بن عفان قال لیس علی مال امریٔ مسلم توی یعنی حوالة (الف) (سنن للبیھقی ، باب من قال یرجع علی المحیل لا توی علی مال مسلم، ج سادس ،ص١١٧،نمبر١١٣٩١  مصنف ابن ابی شیبة ٨٤ فی الحوالة ان یرجع فیھا، ج رابع، ص٣٣٦،نمبر٢٠٧١٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مسلمان کے مال میں ضیاع نہیں ہے یعنی حوالہ میں ضائع نہیں ہوگا بلکہ اصل مقروض سے وصول کرے گا۔  
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک یہ ہے کہ اگرچہ قرض محتال علیہ سے وصول نہ کر سکتا ہو پھر بھی محیل یعنی اصل مقروض سے وصول نہیں کر سکتا۔  
وجہ  وہ حوالہ کی وجہ سے ہر اعتبار سے بری ہو گیا (٢) اثر میں ہے ۔عن شریح فی الرجل یحیل الرجل فیتوی قال لا یرجع علی الاول (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٨٤ فی الحوالة ألہ ان یرجع فیھا، جرابع، ٣٣٦،نمبر٢٠٧٢٠ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ چاہے مال ضائع ہو نے کا خطرہ ہو پھر بھی اول یعنی اصل مقروض سے وصول نہیں کرے گا۔  
لغت  التوی  :  حلق تلف ہونا۔
]١٤٥٥[(٤)اور حق تلف امام ابو حنیفہ کے نزدیک دو معاملوں میں سے ایک سے ہوتا ہے ،یا حوالے کا انکار کردے اور قسم کھالے اور اس پر کوئی 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عثمان بن عفان نے فرمایا مسلمان کے مال پر ہلاکت نہیں ہے یعنی حوالہ میں ہلاکت نہیں ہے ( وہ محیل سے بھی وصول کر سکتا ہے)(ب) حضرت شریح نے فرمایا آدمی حوالہ کرے پھر محتال علیہ پر ہلاکت آجائے تو فرمایا کہ اول سے وصول نہیں کر سکتا (یعنی محیل سے)۔

Flag Counter