Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

226 - 457
المشتری او حکم بھا حاکم]١٢٣٨[ (٤) واذا علم الشفیع بالبیع اشھد فی مجلسہ ذلک علی المطالبة ثم ینھض منہ فیشھد علی البائع ان کان المبیع فی یدہ او علی 

بیعت شفعتہ وھو شاھد لا ینکرھا فقد ذھبت شفعتہ (الف) (بخاری شریف، باب عرض الشفعة علی صاحبھا قبل البیع ص ٣٠٠ نمبر ٢٢٥٨مصنف عبد الرزاق ، باب الشفیع یأذن قبل البیع وکم وقتھا ج ثامن ص ٨٣ نمبر ١٤٤٠٥) اس اثر میں ہے کہ بیع ہوتے دیکھ رہا ہو اور شفیع اس پر انکار نہ کرے تو حق شفعہ ختم ہو جائے گا۔اس لئے بکنے کا علم ہوتے ہی اس کو اپنے لینے پر گواہ بنانا چاہئے۔اگر اعراض کیا تو ساقط ہو جائے گا اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن شریح قال انما الشفعة لمن واثبھا (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب الشفیع یأذن قبل البیع وکم وقتھا؟ ج ثامن ص ٨٣ نمبر ١٤٤٠٦)اس اثر سے معلوم ہوا کہ جلدی سے کود کر حق شفعہ کا دعوی کرے گا تو اس کو حق ملے گا اور اگر اعراض کیا تو یہ حق ساقط ہو جائے گا۔اس لئے جلدی سے دعوی کرنے پر گواہ بنانا ضروری ہے تاکہ قاضی کے سامنے یہ ثابت کیا جا سکے کہ میں نے بکنے کا علم ہوتے ہی حق شفعہ کا دعوی کیا تھا۔اور تیسری بات اس عبارت میں یہ بیان کی کہ مشتری مبیع کو شفیع کے حوالے کردے یا قاضی فیصلہ کردے کہ یہ مبیع شفیع کی ہے تب شفیع اس مبیع کا مالک ہو جائے گا۔  
وجہ  بک جانے اور بیع کی بات طے ہو جانے کی وجہ سے یہ مبیع مشتری کی ہو چکی ہے اس لئے مشتری اس مبیع سے دست بردار ہو جائے  یا پھر قاضی اس کے لئے فیصلہ کردے تو یہ مبیع شفیع کی ملیکیت ہو جائے گی ۔
 لغت  تستقر  :  پختہ ہوجانا ، مضبوط ہوجانا۔
]١٢٣٨[(٤)جب شفیع کو بیع کا علم ہوا تو گواہ بنالے اسی مجلس میں مطالبے پر،پھر وہاں سے اٹھ کر گواہ بنائے بائع پر اگر مبیع اس کے ہاتھ میں ہو یا مشتری پر یا زمین پر،پس جبکہ یہ کرلیا تو اس کا حق شفعہ پختہ ہو گیا۔  
تشریح  حق شفعہ ثابت کرنے کے لئے چار کام کرنے پڑیںگے۔پہلا یہ کہ جیسے ہی بکنے کا علم ہو تو فورا کہے کہ میں اس زمین کو خریدنا چاہتا ہوں۔دوسرا کام یہ کرنا پڑتا ہے کہ اس دعوی پر گواہ بنائے۔تیسرا کام یہ کرنا پڑتا ہے کہ بائع کے ہاتھ میں مبیع ہے اس پر اور مشتری کے ہاتھ مبیع ہے تو اس پر یا پھر جائداد کے پاس جا کر گواہ بنائے کہ تم سب سن لو میں اس زمین کو حق شفعہ کے ماتحت خریدنا چاہتا ہوں۔اور چوتھا کام یہ کرنا پڑتا ہے کہ بلا تاخیر قاضی کے پاس جا کر دعوی کرے کہ میں اس زمین کو حق شفعہ کے ما تحت لینا چاہتا ہوں۔اور گواہی پیش کرکے اپنا حق ثابت کرے تاکہ قاضی اس کے لئے زمین لینے کا فیصلہ کر سکے ۔
 وجہ  چونکہ دوسرے کی زمین صرف ایک حق کے ماتحت لینی ہے اس لئے ذرا سے اعراض کرنے سے حق ساقط ہو جائے گا (٢)اوپر حدیث گزری  الشفعة کحل العقال (ج) (ابن ماجہ شریف ، باب طلب الشفعة ص ٣٥٦ نمبر ٢٥٠٠) کہ شفعہ رسی کھولنے کی طرح ہے کہ جوں ہی اعراض کیا تو حق شفعہ ساقط ہو جائے گا (٣) قاضی شریح کا قول گزرا  انما الشفعة لمن واثبھا (د) (مصنف عبد الرزاق ، باب الشفیع 

حاشیہ  :  (الف) حضرت شعبی نے فرمایا جس کے سامنے شفعہ کی چیز بک رہی ہو اور وہ دیکھ رہا ہو اور اس کا انکار نہیں کرتا تو اس کا شفعہ ختم ہوگیا(ب) حضرت شریح فرماتے ہیں کہ حق شفعہ اس کو ہے جو اس کو کود کر لے لے(ج)حق شفعہ رسی کے کھولنے کی طرح ہے (د) حق شفعہ اس کو ہے جو اس کو کود کر لے لے۔

Flag Counter