Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

218 - 457
الاجارة الفاسدة اجرة المثل لا یتجاوز بہ المسمی]١٢٢٥[(٧٠) واذا قبض المستأجر الدار فعلیہ الاجرة وان لم یسکنھا فان غصبھا غاصب من یدہ سقطت الاجرة

مرة اخری فقال الحمار الحمار فرکبہ ولم یشارطہ فبعث الیہ بنصف درھم (الف) (بخاری شریف، باب من اجری امر الامصار علی ما یتعارفون بینھم فی البیوع والاجارة ص ٢٩٤ نمبر ٢٢١٠) اور آیت میں ہے ۔ومن کان فقیرا فلیأکل بالمعروف (آیت ٦ سورة النساء ٤) اس سے معلوم ہوا کہ جہاں جہاں آپس میں اجرت طے نہ ہو تو جو معروف طریقہ ہے وہی اجرت لازم ہوگی جس کو اجرت مثل کہتے ہیں۔  
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ اجارہ فاسد ہو جائے تو اجرت مثل لازم ہوگی چاہے متعین کردہ اجرت سے زیادہ ہی کیوں نہ ہو ۔
 وجہ  کیونکہ جب اجرت مثل اصل ٹھہری تو جتنی ہو دی جائے گی۔
]١٢٢٥[(٧٠)اگر مستاجر نے گھر قبضہ کیا تو اس پر اجرت ہے چاہے اس میں نہ رہتا ہو۔پس اگر اس گھر کو کسی غاصب نے اس کے ہاتھ سے غصب کر لیا تواجرت ساقط ہو جائے گی۔  
وجہ  گھر میں مستاجر رہے یا نہ رہے صرف اجرت کے گھر پر قبضہ کرلیا تو اس پر اجرت لازم ہو جائے گی۔کیونکہ مالک مکان اب اس سے فائدہ نہیں اٹھا رہا ہے اس لئے مستاجر پر اجرت لازم ہوگی (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن ابن طاؤس قال کان ابی یوجب الکراء اذا خرج الرجل الہ مکة وان مات قبل ان یبلغ (ب) (مصنف عبدالرزاق ، باب الرجل یکری الدابة فیموت فی بعض الطریق ج ثامن ص ٢١٣ نمبر ١٤٩٣٣) اس اثر میں ہے کہ مکہ مکرمہ کے لئے جانور کرایہ پر لیا اور پہلے مرگیا پھر بھی پورا کرایہ لازم کرتے تھے ۔اس لئے گھر پر قبضہ کرلیا تو کرایہ لازم ہونا شروع ہو جائے گا۔
اور اگر درمیان میں کسی نے غصب کر لیا تو چونکہ مستاجر کے قبضہ میں وہ چیز نہیں رہی اس لئے اتنی اجرت ساقط ہو جائے گی ۔اثر میں ہے  عن الثوری فی رجل اکتری فمات المکتری فی بعض الطریق قال ھو بالحساب (ج) (مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یکری الدابة فیموت فی بعض الطریق ج ثامن ص ٢١٣ نمبر ١٤٩٣٥) اس اثر میں ہے کہ درمیان میں آدمی مرجائے تو اس کے حساب سے کرایہ لازم ہوگا۔اسی طرح اگر کسی نے کرایہ دار سے گھر غصب کر لیا تو جتنی دیر تک غصب کئے رہا اتنی دیر کا کرایہ ساقط ہو جائے گا۔  
اصول  صرف قبضہ سے کرایہ لازم ہونا شروع ہوتا ہے۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت حسن نے عبد اللہ بن مرداس سے گدھا کرایہ پر لیا ۔پس کہا کتنے میں ہے یہ ؟کہا دو دانق میں ۔پس اس پر سوار ہوئے ۔پھر دوسری مرتبہ آئے تو فرمایا گدھا دیں گدھا دیں۔پس اس پر سوار ہوئے اور کرائے کی شرط نہیں کی۔پس عبد اللہ بن مرداس کو آدھا درہم بھیجا(ب) حضرت ابن طاؤس فرماتے ہیں کہ میرے والد کرایہ واجب کرتے تھے جب کوئی مکہ کے لئے نکلے اور وہاں پہنچنے سے پہلے مر جائے(ج) حضرت ثوری نے فرمایا آدمی کرایہ پر لے۔اور کرایہ پر لینے والاراستے میں مرجائے تو حساب کے ساتھ کرایہ واجب ہوگا۔

Flag Counter