Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

181 - 457
معروف قریب او بعید فھو اولی بالمیراث من المقر لہ فان لم یکن لہ وارث استحق المقر لہ میراثہ]١١٥٥[ (٥٦) ومن مات ابوہ فاقر باخ لم یثبت نسب اخیہ منہ ویشارکہ فی المیراث۔

کا اپنا مال ہے کوئی وارث نہ ہونے کے وقت جس کو چاہے دے سکتا ہے۔اس لئے اب بیت المال میں وراثت جانے کی بجائے مقرلہ کو دی جائے گی۔  
نوٹ  اس صورت میں بھائی یا چچا کو نسب ثابت کرنے کی وجہ سے نہیں بلکہ صرف اقرار کرنے کی وجہ سے وراثت دے دی گئی۔کیونکہ اب بیت المال کے علاوہ کوئی وراثت لینے والا نہیں ہے (٢) اس حدیث میں اشارہ ہے کہ کوئی وارث نہ ہو تو مقر لہ کو وراثت دی جاسکتی ہے۔عن عائشة ان رجلا وقع من نخلة فمات وترک شیئا ولم یدع ولدا و لا حمیما فقال رسول اللہ ۖ اعطوا میراثہ رجلا من اھل قریتہ (الف) (سنن للبیھقی ، باب من جعل میراث من لم یدع وارثا ولا مولی فی بیت المال، ج سادس،ص٣٩٨،نمبر١٢٤٠٠  ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الذی یموت ولیس لہ وارث ص ٢٣ نمبر ٢١٠٥) اس حدیث میں کوئی وارث نہیںتھا تو گاؤں والے کو اس کی وراثت دیدی گئی۔اس لئے کوئی وارث نہ ہو تو مقر لہ کو وراثت دے دی جائے گی۔  
اصول  کوئی وارث نہ ہو تو مقر لہ کو اس کی وراثت دی جائے گی۔ 
]١١٥٥[(٥٦) کسی کے والد کا انتقال ہو گیا پس بھائی ہونے کا اقرار کیا تو اس کے بھائی کا نسب مقر سے ثابت نہیں کیا جائے گا۔ لیکن میراث میں اس کے شریک ہوگا۔  
تشریح  کسی کے والد کا انتقال ہو گیا اس کے بعد مثلا زید نے عمر کے بھائی ہونے کا اقرار کیا کہ یہ میرا بھائی ہے تو چونکہ تحمیل النسب علی الغیر ہے ۔یعنی دوسرے پر نسب ڈالنا ہے اس لئے بھائی ہونے کا نسب ثابت نہیں ہوگا۔ لیکن بھائی اقرار کرنے والے کو والد کی میراث سے جتنا حصہ ملے گا اس میں سے آدھا مقرلہ عمر کو بھی دینا پڑے گا۔  
وجہ  بھائی اقرار کرنے کے دو مقاصد ہیں ۔ایک تو باپ سے نسب ثابت کرنا۔یہ تو تحمیل النسب علی الغیر کی وجہ سے نہیں ہوگا۔ اور دوسرا مقصد یہ ہے کہ اس کو باپ کی وراثت میں شریک کر لیا جائے یہ ہوگا۔لیکن دوسرے بھائیوں کے حصے میں سے نہیں دیا جائے گا صرف اقرار کرنے والے کی میراث میں سے آدھا حصہ دیا جائے گا۔ تاکہ کسی کا نقصان بھی نہ ہو اور اقرار کرنے کا دوسرا مقصد بھی پورا ہو جائے(٢) یہ اس کا مال ہے اقرار کرکے دوسرے کو دے سکتا ہے۔  
اصول  اقرار کرکے دوسرے کا نقصان کرنا درست نہیں ہے۔البتہ ذاتی حق میں اس کا اجراء کیا جائے گا۔

حاشیہ  :  (الف) ایک آدمی کھجور کے درخت سے گرا اور مر گیا اور کچھ مال چھوڑا اور نہ اولاد چھوڑی نہ دوست چھوڑا تو آپۖ نے فرمایا اس کی میراث اس کے گاؤں والے کسی آدمی کو دیدو۔

Flag Counter