ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
سے تم کو میں نے اِس عہدہ پر مقرر کیا لیکن ایسی باتیں کرو گے تو کیا وجہ ہے کہ تم کو معزول نہ کیا جائے، جواب جلد دو۔ اُنہوں نے جواب دیا کہ اَمیرالمومنین میں نے خیانت نہیں کی، مالِ غنیمت سے جو مجھے حصہ ملتا ہے میں نے اُس سے یہ چیزیں خریدی ہیں، یہ چیزیں یہاں اَرزاں ہیں۔ اِس کے جواب میں پھر آپ نے لکھا کہ میں اِس قسم کی باتوں کو نہیں سنتا۔ اَچھا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو تمہارے پاس بھیجتا ہوں اَپنا نصف مال اِن کے حوالے کردو۔ ایک مرتبہ ایک نصرانی تاجر آپ کے پاس آیا اَور اُس نے کہا کہ میں عراق میں ایک گھوڑا لے کر گیا جس کی قیمت بیس ہزار تھی آپ کے عاشر زیاد بن جدیر نے ایک ہزار روپیہ مجھ سے لے لیا ہے پھر دَرمیان سال میں اُسی گھوڑے کو لے کر میں لوٹا تو وہ ایک ہزار اَور مانگتا ہے ۔ آپ نے یہ سن کر فرمایا : کُفِیْتَ یعنی بس اِسی قدر کافی ہے ۔وہ نصرانی یہ سمجھا کہ میری فریاد نہیں سنی گئی اَور اَپنے دِل میں یہ اِرادہ کر کے چلا کہ ایک ہزار دے دُوں گا جب وہ اُس مقام پر پہنچا تو معلوم ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان اُس سے پہلے پہنچ چکا تھا کہ سال میں ایک مرتبہ جس مال پر عشر لیا جائے توپھر سال کے اَندر دوبارہ اُس مال پر عشر نہ لیا جائے۔ زیاد بن جدیر نے اُس نصرانی کو یہ فرمان سنا دیا اَور کہا کہ اَب میں تجھ سے نہیں لے سکتا۔ وہ نصرانی یہ سن کر کہنے لگا میں عیسائیت سے توبہ کرتا ہوں اَور میں اُسی شخص کے دین پر ہوں جس نے یہ فرمان تم کو بھیجا غرضیکہ وہ مسلمان ہو گیا۔ حضرت سعد بن اَبی وقاص رضی اللہ عنہ فاتح اِیران کو صرف اِس شکایت پر کہ وہ اَپنے مکان کا دَروازہ بند رکھتے تھے معزول کر دیامگر آخر عمر میں فرماتے تھے کہ سعدرضی اللہ عنہ کو کسی خیانت کی وجہ سے معزول نہیں کیا۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ اَور حضرت مثنٰی رضی اللہ عنہ کو فوج کی سپہ سالاری سے اِس لیے معزول کردیا گیا کہ لوگوں کو یہ خیال ہو چلا تھا کہ یہ فتوحات اِن دونوں کی وجہ سے ہیں۔ پھر یہ دیکھو کہ اِن دونوں کی معزولی سے فتوحات کی رفتار میں ذرا فرق پیدا نہ ہوا، یہ اُن ہی کی صولت وسیاست تھی