ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
آپ نے یہ بھی فرمایا کہ ہر غدارکے لیے اُس کی دُنیا میں غداری کے بقدر ایک جھنڈا قیامت میں لگا دیا جائے گا اَور عام اَمیر کی غداری سے بڑھ کر کو ئی غداری نہیں ہے، ایسے غدار کی پچھو ڑی پر ایک علامتی جھنڈا نصب کردیا جا ئے گا۔ معاہدہ کرنے کے بعد اُس کی خلاف ورزی سے دُنیا کا اَمن واَمان غارت ہوجاتا ہے اَور خاص کر حکومت کے ذمہ دَاران کی طرف سے اَگر عہد شکنی کا جرم صادِر ہو تو اُس کے نتائج اَور زیادہ سنگین ہوتے ہیں اِس لیے ہر شخص کو بے وفائی اَور بد عہدی سے اپنے کو بچانا چاہیے، عافیت کا راستہ یہی ہے۔ برائی پر روک ٹو ک جاری رکھیں : قَالَ : وَلَا یَمْنَعَنَّ اَحَدًا مِنْکُمْ ہَیْبَةُ النَّاسِ اَنْ یَقُوْلَ بِحَقٍّ ِذَا عَلِمَہ ، وَفِی رَوَایَةٍ : اِنْ رَایَ مُنْکَرًا اَنْ یُّغَیِّرْہُ ، فَبَکیٰ أَبُوْسَعِیْدٍ وَقَالَ : قَدْ رَاَیْنَاہُ فَمَنَعَتْنَا ہَیْبَةُ النَّاسِ اَنْ نَتَکَلَّمِ فِیْہ۔ پھر آپ نے فرمایا:لوگو ں کی ہیبت تم میں سے کسی کو جاننے کے باوجودحق بات کہنے سے نہ روکے ،اور ایک روایت میں یہ ہے کہ منکر پر نکیر کرنے سے نہ روکے ،یہ فرماکرراوی حدیث حضرت اَبو سعید نے روتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے منکر کو دیکھا لیکن لوگو ں کی ہیبت نے ہمیں اِس کے بارے میں زبان کھولنے سے روک دیا۔ دُنیا کا تجربہ ہے کہ اگر برائیوں کو اِبتداء ہی میں مٹادیا جائے تو اُن کا مٹانا اَور ختم کرنا آسان ہوجاتا ہے لیکن اگر اُن سے چشم پوشی کی جائے اَور منکرات کو پنپنے کا موقع فراہم کردیا جائے تو پھر بعد میں اِن برائیوں پر قابو پانا آسان نہیں رہتا اَور عام طور پر منکرات سے چشم پوشی کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ آدمی دیگر لوگوں کی ہیبت کی وجہ سے برموقع حق بات کہنے کی ہمت نہیں جٹا پاتا۔ پیغمبر علیہ السلام نے مذکورہ اِرشاد میں اِسی جانب متوجہ فرمایا ہے کہ ہر مسلمان کو موقع محل کی حکمت ومصلحت کو ملحوظ رکھتے ہوئے خوش اَسلوبی کے ساتھ احقاق حق اَور ابطالِ باطل کا فریضہ اَدا کرنے سے غفلت نہیں برتنی چاہیے۔