ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
قسط : ٢٤ پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) کافر عورتوں سے پردہ میں کوتاہی : ایک بات عورتوں کے متعلق یہ کہنے کی ہے کہ عورتیں پردے میں اِحتیاط کم کرتی ہیں جن رشتہ دَاروںسے شرعاً پردہ ہے اُن کے سامنے (بے تکلف) آتی ہیں نیز کافر عورتوں سے جیسے بھنگن اَور چمارن وغیرہ سے بدن چھپانے کا اہتمام نہیں کرتیں حالانکہ شریعت میں اِن سے بھی پردہ ہے گو اَیسا گہرا پردہ نہیں جیسا مردوں سے ہوتا ہے بلکہ کافر عورتوں کے سامنے صرف منہ اَور گٹوں تک ہاتھ اَور پیر کھولنے کی اِجازت ہے، باقی سر اَور سر کے بال اَور بازو کلائی اَور پنڈلی وغیرہ کھولنا جائز نہیں، اِس کا بہت خیال کرنا چاہیے۔ کافر عورتوں سے پردہ کے حدود اَور شرعی دلیل : ایک خاص بات ایسی ہے جس کی طرف اَکثر عورتیں بلکہ مرد بھی توجہ نہیں کرتے وہ یہ کہ جسم کے جن حصوں کا محرم مرد سے چھپانا فرض ہے، کافر عورتوں سے بھی اُن کا چھپانا فرض ہے مثلاً سر کا کھولنا یا گلا کھولنا محرموں (مثلاً باپ بھائی) کے سامنے جائز نہیں اِن حصوں کا کافر عورتوں کے سامنے کھولنا بغیر کسی ضرورت کے حرام ہے۔ اَلبتہ اگر اِن حصوں کو علاج کی غرض سے کھولنا پڑے تو جائز ہے لیکن بلا ضرورت ہر گز نہ کھولنا چاہیے جس کی دلیل حق تعالیٰ کا یہ اِرشاد ہے اَوْ نِسَائِھِنَّ اِس سے پہلے حق تعالیٰ نے اُن لوگوں کا ذکر کیا ہے جن کے سامنے عورتوں کو آنا جائز ہے چنانچہ اِرشاد ہے : لَا جُنَاحَ عَلَیْھِنَّ فِیْ اٰبَائِھِنَّ وَلَا اَبْنَائِھِنَّ وَلَا اِخْوَانِھِنَّ۔...( سُورة الاحزاب )