ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
کپڑے کا کرتا پہنے ہوئے ہیں۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا، چلو، اَمیر المومنین نے تم کو بلایا ہے اُنہوں نے کہا اَچھا اِتنی اِجازت دیجئے کہ کپڑے بدل لوں مگر محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اِجازت نہ دی اَور اُسی حال میں اِن کو لے کر آئے۔ حضرت فاروق رضی اللہ عنہ نے دیکھ کر فرمایا کہ یہ باریک کپڑا اُتار دو اَور ایک موٹا کرتا دیا کہ اِس کو پہنو ااَور ایک گلہ بکریوں کا دیا کہ اِس کو چرایا کرو اَور اِن کے دُودھ پر بسر اَوقات کرو اَور جو مسافر اِدھر سے گزریں اُن کو پلاؤ، باقی جو بچے وہ ہمارے لیے محفوظ رکھو۔ تم نے سنا، عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کہنے لگے جی ہاں سنا مگر اِس سے تو مرجانا بہتر ہے ۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ بار بار یہی فرماتے تھے کہ تم نے سنا اَور وہ ہربار یہی کہتے تھے کہ اِس سے تو مرجانا بہتر ہے۔ تو آپ نے فرمایا کہ تم اِس کام سے نفرت کیوں کرتے ہو ،تمہارا باپ بھی تو بکریاں چرایا کرتا تھا اِسی وجہ سے اُس کا نام غانم تھا۔ اَچھا اَب بتاؤ کچھ نیکی بھی تم سے ہوگی ؟ عیاض کہنے ہاں یااَمیر المومنین اَب کبھی میری کوئی شکایت نہ سنیں گے۔ آپ نے فرمایا اچھا جاؤ اَپنا کام کرو۔ اِبراہیم نخعی کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جب سنتے تھے کہ کوئی حاکم بیماروں کی عیادت کو نہیں جاتا یا غریب لوگ اُس کے پاس نہیں جا سکتے تو فورًا اُس کو معزول کر دیتے تھے۔ جب ملک ِ شام تشریف لے گئے تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ عمدہ لباس پہنے ہوئے شان و شوکت کے ساتھ پیشوائی کو آئے، فرمایا یہ عرب کا کسری ہے ۔اے معاویہ ! کیا بات ہے میں نے سنا ہے کہ حاجت مند لوگ تمہارے دَروازے پر کھڑے رہتے ہیں تمہارے پاس تک نہیں پہنچ سکتے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کانپ گئے اَور کہنے لگے اَمیر المومنین یہاں دُشمن کے جاسوس بہت رہتے ہیں لہٰذا اِن کو ہیئت و شوکت دِکھانے کے لیے میں نے ایسا کیا ہے لیکن آپ منع فرمادیں تو اَب نہ کروں گا۔ حضرت عمر بن عاص رضی اللہ عنہ کی بابت (جو آخر میں حاکم ِ مصر تھے) یہ خبر ملی کہ اِن کے پاس مال بہت ہو گیا ہے، اُونٹ اَور بکریاں اَور غلام وغیرہ بہت ہیں تو آپ نے اُن کو لکھا کہ یہ چیزیں تمہارے پاس کہاں سے آئیں ؟ تم سے بہتر لوگ میرے پاس موجود ہیں محض تمہاری جفا کشی کی وجہ