ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
اُس کے ایک ضابطہ بتادیا کہ بس یوں سمجھ لو اِذَا حَاکَ فِیْ نَفْسِکَ شَیْئ فَدَعْہُ ١ تمہارے دِل میں جس بارے میں تردّد ہوجائے تووہ چھوڑ دو بس، توجب تردّد ہوجائے تو سمجھ لو کہ اِس میں بہتری نہیں ہے، یہ حلال ہے یا حرام ہے مال، تردّد ہوجائے تو چھوڑدو اُسے فَدَعْہُ ،کئی اَور علامتیں اَور اِس طرح کے کلمات دُوسری جگہوں پر اَور آ رہے ہیں،اِس قسم کے اَلگ ہیں ویسے جملے اَلگ ہیں کہیں اِرشاد فرمایا اَلْاِثْمُ مَاحَاکَ فِیْ صَدْرِکَ گناہ وہ ہے جس سے تمہارے دِل میں تردّد ہو دُکھڑ پُھکڑ ہو کہ پتہ نہیں کیا ہے کیانہیں ہے مَاحَاکَ فِیْ صَدْرِکَ اَور وَکَرِھْتَ اَنْ یَّطَّلِعَ عَلَیْہِ النَّاسُ ٢ اَ ور تم یہ بھی نہیں پسند کرتے کہ کسی کو پتہ چلے اِس بات کا کیونکہ جب برائی ہوتی ہے تومعلوم ہوا کہ خود اَپنا ظن ِ غالب یہ ہے کہ یہ برائی ہے جب ظن ِ غالب یہ ہے کہ یہ برائی ہے تو اُسے چھوڑ دینا چاہیے۔ مسئلہ کا اِعتبار ہوگا وسوسہ کا نہیں : اَب بعض چیزوں میں ایسے ہوتا ہے آدمی کو کہ وسوسے ہوجاتے ہیں اُن کا اِعتبار نہیں ہے مسئلہ کا اِعتبار ہے ،پوچھا جائے علماء سے سیکھ لیا جائے مسئلہ بس پھر ٹھیک ہے اَب اَگر مسئلہ معلوم ہونے کے بعد بھی تردّد رہتا ہے تو سمجھنا چاہیے کہ یہ وہم ہو گیا ہے جیسے کہ ہوتا ہے بہت سے لوگوں کو کہ وضو کر لی پھر دوبارہ کی اَوروضو کرنی شروع کی ہے اَور اِس میں مبتلاء ہوجاتے ہیں۔ مختلف قسم کے شیطان : حدیث شریف میں آیا ہے کہ اَلگ اَلگ قسم کے ہیں شیطان بھی جیسے اللہ نے فرشتے بنائے ہیں نا، اَعضائے اِنسانی کی حفاظت کے لیے جوڑوں کی حفاظت کے لیے، بس اِسی طرح سے شیطانوں کی بھی بڑی تعداد ہے اَور اُن کو خاص خاص قسم کی قوتیں حاصل ہیں تو ایک وہ ہے جو وسوسے ڈالتا ہے وَلَھَانْ ٣ اُس کا نام بھی لیا گیا ہے یعنی اُن کی جنس کا اَور اُن کی برادری کا اُن کی قوم کا نام یہ ہے وَلَھَانْ ١ مشکوة شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٤٥ ٢ مشکوة شریف کتاب الاداب رقم الحدیث ٥٠٧٣ ٣ مشکوة شریف کتاب الطہارة رقم الحدیث ٤١٩