ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
شانِ عید ( جناب پروفیسر محمد بشیر صاحب متین مرحوم ، لاہور ) کسی عربی شاعر نے عید کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا ہے : لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ لَبِسَ الْجَدِیْدَ نَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ خَافَ الْوَعِیْدَ لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ رَکِبَ الْمَطَایَا اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ تَرَکَ الْخَطَایَا لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَن تَبَخَّرَ بِالْعُوْدْ اِنَّمَا الْعِیْدُ لِلتَّآئِبِ الَّذِیْ لَا یَعُوْدْ لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ تَزَوَّدَ بِزَادِ الدُّنْیَا اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ تَزَوَّدَ بِزَادِ التَّقْوٰی اِن ہی تاثرات کو راقم الحروف نے اُردو رنگ وآہنگ میں یوں پیش کیا ہے : لباسِ نو ہی پہ موقوف ، شانِ عید نہیں روِش بھی نیک بناؤ ، تو عید ہوتی ہے متین سیر تماشے کا نام ، عید نہیں گناہ سے خود کو بچاؤ ، تو عید ہوتی ہے یہ عطر و عود میں بسنا ، تو شرحِ عید نہیں جو عزمِ توبہ نبھاؤ ، تو عید ہوتی ہے متاعِ دَہر کے اَنبار ، وجہ عید نہیں جمالِ خیر کماؤ ، تو عید ہوتی ہے