Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013

اكستان

42 - 64
بڑی حدتک خاتمہ ہوا اَور یہ بھی درست ہے کہ لوگوں کے اِظہار ِ رائے پر جو جو قد غن تھی وہ جمہوریت نے دُور کی، علاوہ اَزیں مطلق العنان بادشاہتوں میں جو گھٹن کی فضا ء پائی جاتی تھی اُس کو جمہوریت نے بڑی حد تک رفع کیا ۔ 
''جمہوریت''منفی عمل کا منفی ردِّعمل  :
لیکن اگر اِس کے بنیادی تصور کے لحاظ سے دیکھئے تو یہ نظام دَر حقیقت کسی سنجیدہ فکر پر مبنی    نہیں ہے بلکہ یہ صدیوں کے اُن نظاموں کا ردِ عمل ہے جو خود ساختہ تصورات کے تحت لوگوں پر جابرانہ حکومت کر رہے تھے۔ آپ نے دیکھاہے کہ یورپ کی تاریخ کے بیشتر حصے میں مطلق العنان بادشاہتیں   رہیں، اگر کہیں مذہب کا دَرمیان میں ذکر آیا بھی  یا  مذہب کو بنیاد بنایا گیا بھی تو تھیوکریسی کی اُن خرابیوں کے ساتھ جو میں نے آپ کے سامنے بیان کی ہیں، سلطنت ِرُوما کی تھیو کریسی میں دَرحقیقت کوئی رُوحانی بنیاد موجود نہیں تھی، محض پوپ کے ذاتی تصورات کو معصوم قرار دے کر اُن کو مذہبی حکم کے طور پر نافذ کیا  جاتا تھا اَور اِس سے لوگوں کے حقوق پامال ہوتے تھے اِس کا ردِ عمل یہ ہوا کہ جمہوریت والوں نے مذہب کا جوا  بالکل اُتار پھینکا اَور تصوریہ قائم ہوا کہ حاکمیت اَعلیٰ خود عوام کو حاصل ہے۔ 
جمہوریت دَر اَصل اَنگریزی لفظ ڈیموکریسی (Democracy)کا ترجمہ ہے جس کے معنی ہیںعوام کی حاکمیت، اِس طرح نظریہ یہ وجود میں آیا کہ عوام خود حاکم ہیں پھر عوام کے خود حاکم ہونے کے تصور کو سیکولراِزم کے ساتھ وابستہ کرنا پڑا جس کا مطلب یہ تھا کہ ریاست کے معاملات میں کسی دین اَور مذہب کی پابندی نہیں ہے۔ مذہب اِنسانوں کا ذاتی معاملہ ہے جو اُن کی اِنفرادی زندگی سے متعلق ہے لیکن سرکار کے معاملات سے اِس کا کوئی سرو کار نہیں ہے۔ کیونکہ عوام جب خود حاکم ہیں اَور کسی دُوسری اَتھارٹی کے پابند نہیں ہیں تو اِس کے مفہوم میں یہ بات داخل ہے کہ وہ حکومت کے معاملات میں کسی اِلٰہی قانون کے بھی پابند نہیں بلکہ وہ خود فیصلہ کریں گے کہ کیا چیز اَچھی اَور کیا چیز بری ہے  ؟  لہٰذا آزاد جمہوریت  یا  لبرل ڈیموکریسی سیکولراِزم کے بغیر نہیں چل سکتی۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 5 1
4 دینی شعائر کی بے حرمتی اَور مذاق سے کافر ہو جاتا ہے : 6 3
5 نتیجہ کا پتہ موت کے وقت چلے گااِس لیے پہلے ناز نہیں کر سکتا : 8 3
6 گناہ کیا ہے ؟ 8 3
7 مسئلہ کا اِعتبار ہوگا وسوسہ کا نہیں : 9 3
8 مختلف قسم کے شیطان : 9 3
9 خاص نبیوں کا وضوء : 10 3
10 وضو،غسل ،اِستنجاء کے وسوسہ کا علاج : 11 3
11 وضو،غسل ،اِستنجاء کے وسوسہ کا علاج : 11 3
12 اِمام بخاری کے نزدیک بھی ''تین'' کا مطلب ''تین'' ہے : 12 3
13 شیطانی مغالطہ ''غصہ کی طلاق'' : 12 3
14 طلاق کا مسئلہ اَور جاہل پیر : 14 3
15 مجاہدین ِاِسلام کے لیے خاص دُعائیں 16 1
17 لفظ ِ عید اَور اُس کی حقیقت : 19 16
18 تکبیر اَور تعظیم شعائراللہ کا مقدس دِن عید 19 1
19 لفظ ِ عید اَور اُس کی حقیقت : 19 18
20 ''عید'' اَور ''تہوار'' میں فرق : 20 18
21 پردہ کے اَحکام 23 1
22 کافر عورتوں سے پردہ میں کوتاہی : 23 21
23 کافر عورتوں سے پردہ کے حدود اَور شرعی دلیل : 23 21
24 کافر عورتوں سے پردہ : 24 21
25 غیر مسلم ڈاکٹر عورتوں سے علاج کرانا : 25 21
26 شوال کے چھ روزوں کی فضیلت 28 21
27 قسط : ٢٠سیرت خُلفَا ئے راشد ین 29 1
28 عدل و اِنصاف : 29 27
29 اَولاد کی تعلیم و تربیت 36 1
30 اَحادیث میں آیا ہے : 37 29
31 عید کی سنتیں 40 1
32 عید کے دِن کی تیرہ سنتیں ہیں : 40 31
33 نظام ِ جمہوریت 41 1
34 ''جمہوریت''منفی عمل کا منفی ردِّعمل : 42 33
35 جمہوریت اَور ہم جنس پرستی : 45 33
36 جمہوریت اَور بیوی کا تبادلہ : 47 33
37 جمہوریت اَور ناجائز بچے : 47 33
38 جمہوریت اَور خاندانی نظام ،ایڈز کی وباء : 48 33
39 عوام کو حاکمیت کا دھوکہ : 49 33
40 سیکولر نظام ، زِنا و فحاشی : 49 33
41 عوام کو حاکمیت کا دھوکہ : 49 33
42 گلدستۂ اَحادیث 52 1
43 وفد ِعبدالقیس کو چار باتوں کا حکم اَور چار سے ممانعت : 52 42
45 نبی اَکرم ۖ کا ایک قیمتی پُر اَثر وعظ 56 1
46 دُنیا اَور عورتوں کے فتنوں سے بچو : 56 45
47 اِسلام میں بد عہدی روا نہیں : 56 45
48 برائی پر روک ٹو ک جاری رکھیں : 57 45
49 اَپنے اَنجام سے بے فکر نہ رہیں : 58 45
50 غصہ سے پرہیز کریں : 59 45
51 قرض کی اَدائیگی میں ٹال مٹول نہ کریں : 60 45
52 دُنیا بس چند روزہ ہے : 61 45
53 وفیات 62 1
54 شانِ عید 63 1
Flag Counter