ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
اَنبیائے کرام کا ہمیشہ یہ رہا ہے کہ وہ پاؤں بھی دھو تے تھے مسح بھی کرتے تھے تو اِرشاد فرمایا ھَذَا وَضُوْئِیْ وَ وُضُوْئُ الْاَنْبِیَائِ مِنْ قَبْلِیْ ١ مگر اِس طرح کہ جتنی چیز تر ہونی ہے وہ بتلادی۔ وضو،غسل ،اِستنجاء کے وسوسہ کا علاج : اَب اِس کے بعد بھی اَگردِل میں تردّد رہتا ہے تو بالکل پرواہ نہ کرے بلکہ علاج کے طور پر بتایا گیا ہے بڑے بڑے حضرات کو معمولی دَرجے کے لوگ نہیں بہت بڑے بڑے حضرات کو کہ علاج اِس کا یہ ہے کہ تم سنت پر عمل کر لو اَور اَپنی نماز پڑھ لو اَب وہ جو وسوسے والا شیطان ہے وہ یہ دِل میں ڈالے گا کہ وضو ہی نہیں تھی نماز ہی نہیں ہوئی پھر جب تک تم یہ نہیں کہو گے کہ نہیں ہوئی تو بھی مجھے پرواہ نہیں ہے کیونکہ میں نے تو عمل کر لیا ہے رسول اللہ ۖ کے اِرشاد پر اَور حدیث پر، تو جب تک یہ نہیں کہو گے اُسے جواب میں اَپنے نفس سے کیونکہ وہ نظر تو آنہیں رہا سامنے وہ تو دِل میں ڈال رہا ہے، تو اَپنے آپ سے ہی کہنا ہوا تو اَپنے آپ سے جب تک یہ نہیں کہو گے کہ کوئی پرواہ نہیں ہے نماز نہیں ہوئی ہے تو نہ سہی۔ سنت کے مطابق تو کر چکے ہو نا عمل اَب بھی یہ کہہ رہا ہے کہ نہیں ہوئی یعنی وسوسے میں ڈالنا چاہ رہا ہے تو اُسے جواب یہ دیا جائے اَپنے دِل کو کہ پرواہ نہیں ہے کوئی حرج نہیں ہے، نہیں ہوئی ہے تو نہ سہی، جب یہ کریں گے آپ تو ٹھیک ٹھاک ہوجائیں گے۔ وہ وسوسے وغیرہ سب جاتے رہیں گے اَور پھر تین دفعہ ہی پانی پھیرانے میں وضو سچ مچ ہوجایا کرے گاوہ تو حد بندی ہوگئی۔ ہاں کہیں ایسی جگہ پہنچا ہے جہاں کوئی عالم بھی نہیں ہے اَورخود تردّد ہے تو پھر چھوڑ دو۔ اَور جب عالم مِل گیا مسئلہ معلوم کر لیا اَور پتہ چل گیا کہ حرام ہے تو پھر چھوڑ دو، اَورپتہ چل گیا حلال ہے توپھر اَب ٹھیک ہے حلال سمجھو، اَب بعد میں بھی جو تمہارے دِل میں دُکھڑ پھکڑ ہے اُس کا اِعتبار کوئی نہیں۔ بات وہ چلے گی جو شریعت سے ثابت ہو گئی اَور آپ کو عالم نے بتلا دیا آپ نے فتوی لیا فتوی کا جواب آگیا بس تردّد اَپنا رفع کردینا چاہیے بشرطیکہ فتوی لینے دینے میں بدنیت آپ نہ ہوں۔ ١ المُعجم الاوسط رقم الحدیث ٣٦٦١