ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
قسط : ٢٠ سیرت خُلفَا ئے راشد ین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوئی ) اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ عدل و اِنصاف : ٭ عدل و اِنصاف آپ کا ضرب المثل ہے، خود اَپنے فرزند اَبو شحمہ پر حد جاری کی، اُنہوں نے مصر میں شراب پی تھی، حضرت عمر بن عاص رضی اللہ عنہ نے اِن کو اَپنے گھر کے اَندر بلا کر پوشیدہ طور پر آہستہ آہستہ دُرّے لگائے، یہ خبر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو مِلی تو آپ نے اُن کو لکھا اے عمر بن عاص تمہاری جرأت پر مجھے تعجب ہے کہ تم نے میرے حکم کے خلاف کیا اَب میں تم کو معزول کرنے کے سوا کوئی رائے نہیں رکھتا۔ تم اَبو شحمہ کو یہ خیال کر کے کہ اَمیر المومنین کا لڑکا ہے گھر کے اَندر ہلکی سزادی حالانکہ تم کو اُس کے ساتھ بھی وہی معاملہ کرنا چاہیے تھا جو سب کے ساتھ کرتے ہو، اَچھا اَب اُس کو فورًا میرے پاس بھیجو تاکہ اُس کو اَپنی بد اَعمالی کا مزہ مِلے چنانچہ جب وہ آئے تو حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سفارش کی کہ اَمیر المومنین ایک مرتبہ سزا مِل چکی ہے مگر آپ نے کچھ نہ سنا۔ اَبو شحمہ رونے لگے کہ اے باپ میں بیمار ہوں دو بارہ مجھے سزا دیجئے گا تو میں مرجاؤں گا مگر آپ نے کچھ توجہ نہ کی اَور قاعدہ کے مطابق سزا دی، اِس سے اِن کی بیماری بڑھ گئی اَور ایک مہینے کے بعد اِنتقال ہو گیا۔ ٭ اَپنے سالے قدامہ اِبن مظعون پر بھی شراب خوری کی حد جاری کی اَور قرابت وغیرہ کا کچھ لحاظ نہ کیا ۔قدامہ نے اِس پر اُن سے ترک ِ کلام کردیا پھر خود آپ نے بڑی مشکل سے راضی کیا۔ ٭ ایک روز راستہ سے گزر رہے تھے ایک شخص کو دیکھا کہ ایک عورت سے باتیں کر رہا ہے اُس کو آپ نے ایک دُرّہ ماردیا۔ اُس نے کہا اَمیر المومنین یہ تو میری زوجہ ہے پھر فرمایا تم راستے میں