ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
قرض کی اَدائیگی میں ٹال مٹول نہ کریں : قَالَ وَذَکَرَ الدَّیْنَ فَقَالَ مِنْکُمْ مَنْ یَّکُوْنُ حَسَنَ الْقَضَائِ وَِذَا کَانَ لَہُ اَفْحَشَ فِی الطَّلَبِ فَاِحْدٰہُمَا بِالْاُخْریٰ وَمِنْہُمْ مَنْ یَکُوْنُ سَیَِّٔ الْقَضَائِ وَاِنْ کَانَ لَہ اَجْمَلَ فِی الطَّلَبِ فَاِحْدٰہُمَا بِالْاُخْریٰ وَخِیَارُکُمْ مَنْ ِذَا کَانَ عَلَیْہِ الدَّیْنُ اَحْسَنَ الْقَضَائَ وَاِنْ کَانَ لَہ اَجْمَلَ فِی الطَّلَبِ وَشِرَارُکُمْ مَنْ ِذَا کَانَ عَلَیْہِ الدَّیْنُ اَسَائَ القَضَائَ وَاِنْ کَانَ لَہ اَفْحَشَ فِی الطَّلَبِ۔ اِس کے بعدآپ ۖ نے قرض کے بارے میں بیان کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا کہ تم میں سے بعض لوگ ایسے ہیں کہ قرضہ اَدا کرنے میں تو بہت اچھے ہیں لیکن جب اُن کا کسی پر قرض ہوتاہے تو اُس کامطالبہ کرنے میں بہت سختی کا معاملہ کرتے ہیں تواِن کامعاملہ بھی برابر سرابر ہے، اَور بعض ایسے ہیں کہ اَدا کرنے میں تو بہت بدمعاملہ ہیں لیکن اپنے قرض کے تقاضہ میں بہت خوش اَسلوبی سے پیش آتے ہیں تو اِن کا معاملہ بھی برابر سرابر ہے اَور تم میں سب سے بہترین لوگ وہ ہیں کہ جب اُن پر کسی کا قرض ہو تو وہ بہتر اَنداز میں اَدا کریں اَور جب اُن کا کسی پر قرض ہو تو وہ مطالبہ کرنے میں عمدگی سے کام لیتے ہوں۔ اَور تم میں سب سے بدترین لوگ وہ ہیں جو اَپنا قرض اَدا کرنے میں ٹال مٹول کرتے ہوں اَور اگر اُن کاکسی پر قرض ہو تو اُس سے سختی سے پیش آتے ہوں۔ مالی معاملات میں ایک دُوسرے کے حق کی اَدائیگی کا خیال رکھنا لازم ہے، اگر کسی کا حق لے کر اُس کو اَدا کرنے میں ٹال مٹول کی جائے گی تو آپسی محبت ومودّت اَور اَمن وسکون باقی نہ رہ سکے گا بالخصوص کسی سے قرض لے کر اُس کی بروقت اَدائیگی کی فکر کرنا بہت ضروری ہے، عام طور پر اِس میں بڑی کوتاہی پائی جاتی ہے اَور لوگ قرض لے تو لیتے ہیں مگر اَدائیگی میں بہت ٹال مٹول کرتے ہیں، یہ نہایت خطرناک بات ہے۔