ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
مسلک تو ہے حنفی ،دے دی ہے طلاق، اَب جا کر فتوی لیتے ہیں غیر مقلدوں سے اَور وہ دُنیا میں اَکیلے ہیں چاروں اِمام یہ کہتے ہیں کہ تین دفعہ طلاق دے، طلاق ہو گئی ایک شاخ نکلی ہے اِس طرح کی جو کہتے ہیں تین طلاقیں اگر ایک مجلس میں دے دیں تو تین نہیں ہوں گی ،باقی چاروں اِماموں کے نزدیک تین ہوجائیں گی کیونکہ تین کا لفظ ہے، نہ پونے تین پر بولاجا سکتا ہے نہ سوا تین پر بولاجا سکتا ہے وہ تو مکمل لفظ ہے۔ ایک مجلس میں دی ہے اِس لیے نہیں ہوگی یہ کوئی وجہ نہیں ہے ۔ اِمام بخاری کے نزدیک بھی ''تین'' کا مطلب ''تین'' ہے : اَور روایات موجود ہیں بخاری شریف میں ہے خود اِمام بخاری کا رُجحان یہی ہے اَور ترجمة الباب یعنی عنوان بھی اُنہوں نے یہی باندھا ہے۔ اَب یہ چیزیں جو ہیں اِس طرح کی آپ جانتے ہیں مگر جان بوجھ کر جاتے ہیںاُن کے پاس مسئلہ پوچھنے کے لیے ،یہ کیا کر رہے ہیں یہ خیانت کر رہے ہیں آپ خود خیانت کر رہے ہیں اَور یہ وہ گناہ نہیں چھوڑ رہے(جس کا ذکر اِس حدیث میں آیا ہے یعنی) مَاحَاکَ فِیْ صَدْرِکَ کیونکہ تمہارے دِل میں تردّد لازمًا ہوگا یہ نہیں ہے کہ اُدھر جاکر تمہیں شرحِ صدر ہو رہا ہے بلکہ تم دُنیا دار ہو اَور تم آخرت سے نہیں ڈر رہے تم دُنیا ہی کو سب کچھ سمجھ رہے ہو اِس لیے ایسا کرتے ہو ۔ شیطانی مغالطہ ''غصہ کی طلاق'' : اَب کہتے ہیں غصے میں دے دی ، بھئی خوشی میں کون دیتا ہے کوئی عید کے دِن آکر عیدی کے طور پر دیتا ہے بیوی کو طلاق ،وہ تو دی ہی جاتی ہے غصہ میں۔ اَور اَگر اُسے مسئلہ معلوم نہیں تھا تو تین کیسے دیں یہ کہتے ہیں کہ بھائی مسئلہ نہیں معلوم تھا اَرے بھائی مسئلہ نہیں معلوم تھا ،نکاح کاتھا معلوم یا نہیں، نکاح کا معلوم تھا تو طلاق کا بھی معلوم ہوا اَور جب معلوم تھا تو ایک کا بھی معلوم تھا تین کا بھی معلوم تھا تو دی کیوں تو نے ،یہ ساری کٹ حجتیں ہیں یہ مَاحَاکَ فِیْ صَدْرِکَ میں بھی آتی ہیںاَور شعائراللہ کی بے حرمتی میں بھی آتی ہیں بالکل ۔