ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِھِنَّ اَوْ اٰبَائِ ھِنَّ اَوْ اٰبائِ بُعُوْلَتِھِنَّ اَوْ اَبْنَائِھِنَّ اَوْ اَبْنَائِ بُعُوْلَتِھِنَّ اَوْ اِخْوَانِھِنَّ اَوْ بَنِیْ اِخْوَانِھِنَّ اَوْ بَنِیْ اَخَوَاتِھِنَّ اَوْ نِسَائِھِنَّ ۔ ''اَوراَپنی زینت کے مواقع کسی پر ظاہر نہ ہونے دیں مگر اَپنے شو ہروں یا اَپنے باپ پر یا اَپنے شوہر کے باپ پر یا اَپنے بیٹوں پر یا اَپنے شوہر کے بیٹوں پر یا اَپنے بھائیوں (خواہ حقیقی ہوں یا ماں باپ شریکی اَور چچا زاد ماموں زاد بھائی وغیرہ مراد نہیں) یا اَپنے بھائیوں کی اَولادپر یا اَپنی بہنوں کی اَولاد پر (یہاں بھی حقیقی یا ماں اَور باپ شریکی بہنیں مراد ہیں، چچا زاد خالہ زاد، ماموں زاد بہنیں مراد نہیں) یا اَپنی عورتوں پر۔ '' مراد اِس سے مسلمان عورتیں ہیں کیونکہ وہی اَپنی کہلاتی ہیں تو اِن آیتوں میں یہ نہیں،فرمایا اَلنِّسَائُ اگر اِس طرح فرماتے تو مطلب یہ ہوتا کہ مسلمان عورتوں کو سب عورتوں کے سامنے آنا اَور اَپنی زینت کے مواقع کا کھولنا جائز ہے لیکن حق تعالیٰ نے اَوْ نِسَائِھِنَّ فرمایا جس کا ترجمہ ہے : ''اَپنی عورتیں'' اَور با تفاقِ مفسرین اَپنی عورتیں وہی جو مسلمان ہیں۔ پس مطلب یہ ہوا کہ مسلمان عورتوں کو مسلمان عورتوں کے سامنے اَپنی زینت کے مواقع کا کھولنا جائز ہے، کافر عورتوں کے سامنے گلا اَور سر اَورکلائیاں اَور پنڈلیاں کھولنا جائز نہیں۔ اِس میں بکثرت عورتیں مبتلا ہیں۔ وہ یہ سمجھتی ہیں کہ عورتوں سے کیا پردہ حالانکہ شریعت میں کافر عورتوں کا حکم مثل ِ اَجنبی مرد کے ہے۔ (الکمال فی الدین النساء ص ٨٠) کافر عورتوں سے پردہ : خوب سمجھ لو کافر عورتیں مثل اَجنبی مرد کے ہیں۔ اُن کے سامنے بدن کا کھولنا ایساہی ہے جیسا کہ غیرمردوں کے سامنے کھولنا ۔پس اِن (کافر عورتوں)سے تمام بدن کو اِحتیاط کے ساتھ چھپاؤ، صرف منہ اَور قدم اَور گٹے تک ہاتھ کھولنا اِن کے سامنے جائز ہے، باقی تمام بدن کا چھپانا فرض ہے۔