ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
جمہوریت اَور بیوی کا تبادلہ : ایک اَور تنظیم چلی ہے جو Swap Union کہلاتی ہے اِس کا معنی ''تبادلہ'' ہے اَور اِس سے مراد بیویوں کا تبادلہ ہوتا ہے اَور اِس کے کلب قائم ہیں۔چونکہ اَبھی تک یہ قانون نافذ ہے کہ غیرشادی شدہ عورت کو اِجازت ہے کہ وہ جو چاہے کرے لیکن ایک شادی شدہ عورت کسی دُوسرے مرد کے ساتھ زِنا نہیں کر سکتی کیونکہ اِس سے شوہر کا حق پامال ہوتا ہے لیکن Swap Union کی تنظیم کی طرف سے اَب یہ آواز اُٹھ رہی ہے کہ یہ پابندی ختم ہو نی چاہیے، اَب شادی شدہ عورت کو بھی اِجازت ملنی چاہیے کہ وہ جو چاہے کرے۔ جمہوریت اَور ناجائز بچے : اَور اِس کا نتیجہ یہ ہے کہ اِس وقت یورپ اَور اَمریکہ کی بہت سی ریاستوں میں لوگوں کی اَکثریت یا کم اَز کم بہت بڑی تعداد غیر ثابت النسب ہے، بعض ریاستوں کے اعداد و شمار شائع ہو چکے ہیں اَور بعض کے نہیں ہوئے ہیں۔ اَبھی کچھ عرصے قبل Time رسالے میں ایک مضمون آیا تھا کہ اَمریکہ میں غیر ثابت النسب اَفراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ اَفسوس اِس بات کا نہیں تھا کہ یہ کیسی قوم پیدا ہورہی ہے جو ثابت النسب نہیں ہے ،اِس بات پر اَخلاقی اِعتبار سے کوئی تشویش نہیں تھی، تشویش صرف یہ تھی کہ جو بچے غیرثابت النسب ہوئے ہیں اُن کا معاشی طور پر دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہوتا اَور اِس سے معاشی مسائل پیدا ہو رہے ہیں ۔ معاشی مسائل کی وجہ سے یہ مسئلہ قابلِ غور تھا، فی نفسہ غیراَخلاقی ہونے کی وجہ سے نہیں ۔ اَور اَب عورتوں نے یہ مطالبہ شروع کردیا ہے اَور بعض ریاستوں میں منظوری بھی ہوگئی ہے کہ اِسقاط ِ حمل کی قانونی اِجازت ہونی چاہیے اَور اِس کے حق میں بہت بڑی فضا بن رہی ہے، جس رفتار سے یہ بات چل رہی ہے اِس سے اَندازہ یہی ہے کہ اِسقاط ِ حمل کی اِجازت ہوجائے گی۔ ایک زمانہ تھا کہ عریانی قانونًا منع تھی لیکن اَب رفتہ رفتہ ساری قیدیں ختم ہو گئی ہیں اَب کوئی قید برقرار نہیں ہے اِس وقت عریاں فلموں اَور تصاویر کا جو سیلاب ہے وہ ہمارے مُلک میں بھی آرہا ہے،