ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
اِس اِرشاد کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ منکر پر نکیر کرتے ہوئے حکمت کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیا جائے اَور ایک نئے فتنہ کو ہوادے دی جائے بلکہ منشا یہ ہے کہ اُس برائی کو مٹانے کے لیے سنجیدگی سے کوشش کی جائے اَور جو راستہ آسان اَور مؤثر ہو اُسے اَپنالیا جائے۔ اَپنے اَنجام سے بے فکر نہ رہیں : ثُمَّ قَالَ: اَلاَ اِنَّ بَنِ اٰدَمَ خُلِقُوْا عَلَی طَبْقَاتٍ شَتّٰی: فَمِنْہُمْ مَنْ یُّوْلَدُ مُؤْمِنًا وَیَحْیٰی مُؤْمِنًا وَیَمُوْتُ مُؤْمِنًا، وَمِنْہُمْ مَنْ یُّوْلَدُ کَافِراً وَیَحْیٰی کَافِرًا وَیَمُوْتُ کَافِرًا، وَمِنْہُمْ مَنْ یُّوْلَدُ مُؤْمِنًا وَیَحْیٰی مُؤْمِنًا وَیَمُوْتُ کَافِرًا، وَمِنْہُمْ مَنْ یُّوْلَدُ کَافِرًا وَیَحْیٰی کَافِرًا وَیَمُوْتُ مُؤْمِنًا۔ پھر آپ ۖنے اِرشاد فرمایا خبر دار ہو جاؤ کہ آدمیوں کو مختلف طبقات پر پیدا کیا گیا ہے ،پس اُن میں سے بعض اِیمان کی حالت میں پیدا ہوتے ہیں اَور اِیمان کی حالت میں زندگی گزارتے ہیں اَور اِیمان ہی کی حالت میں اُن کی موت آتی ہے، اَور بعض کی پیدائش، زندگی اَور موت سب حالتِ کفر پر ہوتی ہے اَور بعضوں کا حال یہ ہے کہ اِیمان کی حالت میںپیدا ہوتے ہیں اَور اُسی حالت میں زندگی گزارتے ہیں مگر موت حالتِ کفرمیں ہوتی ہے (اَعاذنااللہ منہ) اَور بعضوں کا حال یہ ہے کہ کفرکی حالت میںپیدا ہوتے ہیں اَور اِسی حال میں زندگی گزارتے ہیں مگر موت اِیمان کی حالت میں میسر آتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ کسی بھی شخص کو اَپنے مستقبل کے بارے میں اِطمینان کرکے نہیں بیٹھنا چاہیے بلکہ ہر وقت یہ فکر لاحق رہنی چاہیے کہ حاصل شدہ اِیمانی نعمت کہیں ضائع نہ ہوجائے، اِس لیے مسلسل ذکر وشکر اَور فکر کے ساتھ زندگی گزاریں اَور اپنے نفس پر اعتماد کرنے کے بجائے ہر وقت اللہ تعالیٰ کی توفیق طلب کرتے رہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا خاتمہ اِیمان اَور عمل ِصالح پر فرمائیں، آمین۔