Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013

اكستان

20 - 64
''عید''  اَور  ''تہوار''  میں فرق  : 
جہاں تک عربی لغت کا تعلق ہے عید اَور تہوار ایک ہی مفہوم کے دو نام ہیں یعنی جس کو تہوار کہا جاتا ہے اُسی کو عید بھی کہا جائے گا اَور حقیقت یہ ہے کہ عرب کے قومی مذاق نے بھی عید اَورتہوار میں کوئی خاص فرق نہیں کیا تھا۔ بقول حضرت سیّدنا شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی جس طرح اِیران کے عجمی دو تہوار ''نو روز'' اَور'' مہر جان '' منایا کرتے تھے، مدینہ کے عرب بھی اِن دونوں تہواروں کے عادی ہو چکے تھے۔ اِیرانی اِن دونوںتہواروں کے لیے فارسی الفاظ ''نو روز'' اَور'' مہر جان'' اِستعمال کیا کرتے تھے۔ عربوں نے اِن کے لیے اَپنے یہاں کا ٹکسالی لفظ ''عید'' بولنا شروع کردیا تھا یعنی ایک ہی رُوح کے لیے دو قالب اَور ایک ہی منشاء کی تعبیر کے دو عنوان تھے ایک فارسی اَور ایک عربی۔ 
خاتم الانبیاء رحمةا للعالمین  ۖ  اللہ عز و جل کا آخری پیغام اَور نوعِ اِنسان کے لیے مکمل ترین تہذیب لے کر مدینہ طیبہ پہنچے تو آپ نے جس طرح قوم کی تمام عادتوں اَور اُن کے ہر ایک رسم    و رواج پر تنقیدی نظر فرما کر اِصلاح فرمائی اِس رسم پر بھی تبصرہ فرما کر اِس کی اِصلاح فرمائی  اَبْدَلَکُمُ اللّٰہُ خَیْرًا مِّنْھَا  یَوْمَ النَّحْرِ وَیَوْمَ الْفِطْرِ یعنی اللہ نے اِن دونوں کے بدلے میں دو تہوار دیے ہیں جو اِن دونوں سے بہتر ہیں ''عید قربانی'' اَور ''عید الفطر'' یعنی یہ حقیقت کہ خوشی کے دِن چھوٹے اَور بڑے سب ہی حسب ِ حیثیت عمدہ لباس پہنیں، بن سنور کر نکلیں، ملیں جلیں اَور خوشی منائیں اِس حقیقت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ترمیم کردی گئی کہ یہ دودِن ''نو روز'' اَور'' مہر جان'' نہیں بلکہ ''فطر'' اَور'' اَضحی '' کے دو دِن ہیں۔ کیوں  : کیا معاذ اللہ قومی تعصب تھا جس نے یہ ترمیم ضروری قرار دی یا کوئی اِصلاحی مقصد تھا جس کے لیے یہ ترمیم ضروری سمجھی گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ دین ِ فطرت یعنی اِسلام کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ''فطرت''  کا گلا نہیں گھونٹتا اَلبتہ اِس کی کج روی اَور بے اِعتدالی دُور کردیتا ہے اِس کا یہ فعل یہاں بھی ہوا ہے یعنی 
  ١   السُنن الکبری للبیھقی رقم الحدیث ٦١٢٣
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 5 1
4 دینی شعائر کی بے حرمتی اَور مذاق سے کافر ہو جاتا ہے : 6 3
5 نتیجہ کا پتہ موت کے وقت چلے گااِس لیے پہلے ناز نہیں کر سکتا : 8 3
6 گناہ کیا ہے ؟ 8 3
7 مسئلہ کا اِعتبار ہوگا وسوسہ کا نہیں : 9 3
8 مختلف قسم کے شیطان : 9 3
9 خاص نبیوں کا وضوء : 10 3
10 وضو،غسل ،اِستنجاء کے وسوسہ کا علاج : 11 3
11 وضو،غسل ،اِستنجاء کے وسوسہ کا علاج : 11 3
12 اِمام بخاری کے نزدیک بھی ''تین'' کا مطلب ''تین'' ہے : 12 3
13 شیطانی مغالطہ ''غصہ کی طلاق'' : 12 3
14 طلاق کا مسئلہ اَور جاہل پیر : 14 3
15 مجاہدین ِاِسلام کے لیے خاص دُعائیں 16 1
17 لفظ ِ عید اَور اُس کی حقیقت : 19 16
18 تکبیر اَور تعظیم شعائراللہ کا مقدس دِن عید 19 1
19 لفظ ِ عید اَور اُس کی حقیقت : 19 18
20 ''عید'' اَور ''تہوار'' میں فرق : 20 18
21 پردہ کے اَحکام 23 1
22 کافر عورتوں سے پردہ میں کوتاہی : 23 21
23 کافر عورتوں سے پردہ کے حدود اَور شرعی دلیل : 23 21
24 کافر عورتوں سے پردہ : 24 21
25 غیر مسلم ڈاکٹر عورتوں سے علاج کرانا : 25 21
26 شوال کے چھ روزوں کی فضیلت 28 21
27 قسط : ٢٠سیرت خُلفَا ئے راشد ین 29 1
28 عدل و اِنصاف : 29 27
29 اَولاد کی تعلیم و تربیت 36 1
30 اَحادیث میں آیا ہے : 37 29
31 عید کی سنتیں 40 1
32 عید کے دِن کی تیرہ سنتیں ہیں : 40 31
33 نظام ِ جمہوریت 41 1
34 ''جمہوریت''منفی عمل کا منفی ردِّعمل : 42 33
35 جمہوریت اَور ہم جنس پرستی : 45 33
36 جمہوریت اَور بیوی کا تبادلہ : 47 33
37 جمہوریت اَور ناجائز بچے : 47 33
38 جمہوریت اَور خاندانی نظام ،ایڈز کی وباء : 48 33
39 عوام کو حاکمیت کا دھوکہ : 49 33
40 سیکولر نظام ، زِنا و فحاشی : 49 33
41 عوام کو حاکمیت کا دھوکہ : 49 33
42 گلدستۂ اَحادیث 52 1
43 وفد ِعبدالقیس کو چار باتوں کا حکم اَور چار سے ممانعت : 52 42
45 نبی اَکرم ۖ کا ایک قیمتی پُر اَثر وعظ 56 1
46 دُنیا اَور عورتوں کے فتنوں سے بچو : 56 45
47 اِسلام میں بد عہدی روا نہیں : 56 45
48 برائی پر روک ٹو ک جاری رکھیں : 57 45
49 اَپنے اَنجام سے بے فکر نہ رہیں : 58 45
50 غصہ سے پرہیز کریں : 59 45
51 قرض کی اَدائیگی میں ٹال مٹول نہ کریں : 60 45
52 دُنیا بس چند روزہ ہے : 61 45
53 وفیات 62 1
54 شانِ عید 63 1
Flag Counter