ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
قسط : ٤شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی کی زندگی ایک نظر میں ( حضرت مولانا ڈاکٹر خالد محمود صاحب سومرو،جنرل سیکرٹری جمعیة علماء اِسلام سندھ ) حضرت مولانا ڈاکٹر خالد محمود صاحب سومرو نے یہ مقالہ ڈسٹرکٹ کونسل ہال سکھر میں بتاریخ ٢٦ صفر المظفر ١٤٣٣ھ / ٢١ جنوری ٢٠١٢ء بروز ہفتہ جمعیت علماء اِسلام ضلع سکھر کی طرف سے منعقد ہونے والے شیخ الہند سمینار میں پیش کیا۔ حضرت شیخ الہند نے اپنے لائق تلامذہ کے تعاون سے اُس وقت کے مسلم معاشرے کی اُن عظیم شخصیات کے دِل و دماغ میں بھی جہاد کی رُوح پھونک دی جو اپنے عہد میں مسلم سماج کے مکھن تھے اَور جن کی قیادت میں اللہ تعالیٰ نے ہندوستان کو اپنی آزادی کی جنگ جیتنا مقدر کردی تھی، اُن ہزاروں مسلم مجاہدین میں سے جنہیں شیخ الہند اَور اُن کے تلامذہ کی تربیت ملی تھی اُن میں سے یہ چند نام بطورِ خاص قابل ِ ذکر ہیں: مولانا عبدالباری لکھنوی، حکیم محمد اَجمل خان، ڈاکٹر مختار اَحمد اَنصاری، مولانا اَبوالکلام آزاد، مولانا محمد علی جوہر، مولانا شوکت علی، نواب وقار الملک، خان عبدالقادر خان، مولانا ظفرعلی خان، مولانا فاخر اِلٰہ آبادی وغیرہم، اِن کے علاوہ کافی تعداد میں غیر مسلم بھی آپ کی تحریک سے وابستہ تھے جیسے جلاوطن آزاد ہند حکومت کے صدر''راجہ مہندر پرتاب'' اَور آزادیٔ ہند کے رہنما ''گاندھی جی'' اَور اُن کے بہت سے ساتھی حضرت شیخ الہند کے تربیت یافتہ تھے ۔ حضرت شیخ الہند نے اپنے شاگردوں، مریدوں اَور معتقدوں کو لے کر اپنے اَسلاف کے نقش ِ قدم پر مسلح بغاوت اَور ایک خونریز اِنقلاب کی ہمہ گیرسکیم تیار کی تھی جس کے لیے اُنہوں نے ١٨٧٩ء سے سر گرم کوشش شروع کردی تھی لیکن اِنتہائی خفیہ اَور بڑی خاموشی کے ساتھ تاکہ اِس کی ہلکی سی