ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
حرف اول نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّابَعْدُ ! چند روز ہوئے اپنے ایک کرم فرما دوست سے فون پر بات ہو رہی تھی موصوف ملک میں کھاد کی فراہمی کا کاروبا کرتے ہیں فرمانے لگے '' اَبھی تک ہمارا سیزن اِسٹارٹ نہیں ہوا کیونکہ ملک بھر میں پانی ہے نہ بجلی، زمیندار بارش کے اِنتظار میں ہیں اگر ہو گئیں تو کچھ کام چل پڑے گا۔'' سب جانتے ہیں کہ حکمرانوں کی نا اہلی کی وجہ سے ملک کے دریا خشک ہوتے چلے جا رہے ہیں جس کے سبب نہری نظام دَرہم برہم ہو چکا ہے ،بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ٹربائنیں بند پڑی ہیں آخری اُمید بارش کی ہے جو مطلوبہ مقدار میں تاحال نہیں ہوئی ۔ اَصل بات یہ ہے کہ عوام ہوں یا حکمران سب کے سب اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں لگے ہوئے ہیں چند اللہ کے نیک بندے ہیں جو اَمربالمعروف اَور نہی عن المنکر کرتے رہتے ہیں مگر'' نقار خانہ میں طوطی کی کون سنتا ہے '' کے مصداق اُن کی بات پر کوئی کان نہیں دَھرتا۔