ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
عوض کے اکثر موجودات اَشیاء اَور منافع ہوں تب بھی اِن صکوک کی بیع جائز ہے کیونکہ اَکثر کا حکم وہی ہوتا ہے جوکل کا حکم ہوتا ہے۔ اَور اگر مضاربت کے عوض میں کل یا اَکثر موجودات مرابحہ مؤجلہ کے دیون ہوں تو صکوک کی بیع جائز نہیں کیونکہ شریعت میں دیون (قرض) میں معاملہ کرنا جائز نہیں ہے۔ صکوکِ مضاربت کی واپس خرید کا مسئلہ : یہ قسطوں میں ہو یا تدریجی ہو اِس میں شریعت کی طرف سے کوئی رُکاوٹ نہیں ہے کیونکہ یہ یاتو مضاربت کافسخ ہے یا مضارب کی معزولی ہے مگر اِس شرط کے ساتھ کہ مضارب مضاربت کے موجودات کو نقدی میں تبدیل کرے چاہے تو اَشیاء کو کسی دُوسرے کے ہاتھ فروخت کر کے یا چاہے تو خود خرید کر کیونکہ یہ بات عقد مضاربت کے تقاضے کے خلاف نہیں ہے۔ یہ ضروری ہے کہ و اپسی میںصکوک کی قیمت مارکیٹ ریٹ کے مطابق ہو قیمت اِسمیہ نہ ہو جس کو اُردن کے قانون نے اِختیار کیاہے کیونکہ قیمت اِسمیہ پر واپسی صکوک کو مضاربت سے نکال کر قرض بنا دیتی ہے۔ صکوک ِ مضاربت کے بارے میں مجمع فقہ اِسلامی کی قراداد میں ہے : '' صکوک ِ مضاربت سرمایہ کاری کے وہ ذرائع ہیں جو مضاربت کے رأس المال کے حصوں پر مشتمل ہیں اِس طرح سے کہ رأس المال کی ملکیت کے صکوک کا اِجراء مساوی قیمت کی اَکائیوں کی شکل میں کیا جاتا ہے جن کے ہر ایک پر حاملِ صک کا نام درج ہوتا ہے۔ اُنہی کے اِعتبار سے مضاربت کے رأس المال کے یاجس سامان وغیرہ میں رأس المال منتقل ہوجائے اِس کے غیر متعین حصوں کے حاملین صکوک اپنی ملکیت کی نسبت سے مالک ہوتے ہیں۔ ''