Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012

اكستان

31 - 65
      سیرت خلفائے راشدین
(  حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوی   )خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت کابیان  :
رسولِ خدا  ۖ  کی وفات کے بعد سقیفہ بنی ساعدہ میں اَنصار کا مجمع ہوا تاکہ کسی خلیفہ کا تقرر کریں، وہ چاہتے تھے کہ ایک خلیفہ اَنصار میں سے ہو اَور ایک خلیفہ مہاجرین میں سے مگر دو خلیفہ کا تقرر جس قدر باعث ِاِفتراق ہوتا ظاہر ہے لہٰذا حضرت اَبو بکر و عمر رضی اللہ عنہما نے نظم ِخلافت کو درست کرنے کو رسولِ خدا  ۖ  کی تدفین پر مقدم فرمایا اَور یہی ہونا بھی چاہیے تھا۔  ١  
  ١  اِس لیے کہ تجہیزو تکفین میں دیرہونے سے عام اَموات کی طرح (نعوذ باللہ) کسی قسم کی خرابی کے پیدا ہونے کا اَندیشہ نہ تھا اَلبتہ خلافت کااِنتظام بگڑ جاتا اَور کوئی ایسا شخص خلافت کے لیے منتخب ہوجاتا جس میں سیاسی قابلیت اَوررُوحانی قوت اِس درجہ کی نہ ہوتی تو اُس کی اِصلاح ناممکن تھی اَور جو فتنے اِرتداد وغیرہ کے پیش آئے اُن میں دین ِ اِسلام کا باقی رہ جانا بظاہر نا ممکن تھا، پھر ایک بات یہ بھی تھی کہ رسول اللہ  ۖ  کی تجہیز و تکفین جیسے مہتم بالشان کام کابغیر کسی خلیفہ کی سر کردگی کے اَنجام پانا ہزاروں خوبیوں کا سبب بنتا مثلًا نمازِ جنازہ کے بارے میں اِختلاف ہوتا کچھ لوگ نماز ِجنازہ مبارک حجرہ سے باہر لا کر پڑھنا چاہتے اَور اِس میں جو قیامت برپا ہوتی وہ ظاہر ہے کہ کوئی آپ  ۖ  کو دیکھنا چاہتا ،کوئی روتا، کوئی بے ہوش ہوجاتا، عورتوں اَور بچوں کا بھی ہجوم ہوتا اَور خدا جانے کیا کیا ہوتا۔ پھر مقام ِ دفن میں بھی اِختلاف ہوتا، کوئی کہتا کہ مکہ میں لے جا کر دفن کرو جو آپ  ۖ  کا مولد ہے یا ملک ِ شام جو حضرت خلیل کا مدفن ہے یا جنت البقیع میں جو مسلمانوں کا عام قبرستان ہے، اگر کوئی خلیفہ نہ ہوتا تو اِن اِختلافات کا فیصلہ کون کرتا، اَب چونکہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوگئے تھے لہٰذا اُنہوں نے فیصلہ کردیا کہ نماز حجرے کے اَندر ہوگی، دس دس آدمی اَندر جائیں اَور نماز پڑھ کر واپس آجائیں اَور تنہا تنہا نماز پڑھیں نبی کے جنازے پر کوئی اِمام نہیں بن سکتا وہ خود اِمام ہیں اَور مقام دفن کے لیے حضرت صدیق   نے ایک حدیث پڑھی کہ اَنبیاء کی رُوح پاک جہاں قبض کی جاتی ہے وہیں اُن کی قبر مبارک ہونا چاہیے، لیجیے سب اِختلاف باآسانی رفع ہوگئے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 رف اول 4 1
3 درس حدیث 6 1
4 اَذان اَور درُود شریف : 7 3
5 مثال سے وضاحت : 7 3
6 حنفی مسلک یہی ہے : 7 3
7 ''حَوْل '' اَور'' قُوَّةْ '' میں فرق : 8 3
8 ''فلاح'' کا مطلب : 8 3
9 درُود شریف اَذان کے بعد کیوں ؟ 9 3
10 اَذان میں پہلا بگاڑ شیعوں نے کیا : 9 3
11 حنفیوں میں پیدا ہونے والے اہلِ بدعت کی اِیجاد : 10 3
12 مثال سے وضاحت : 10 3
13 بریلی میں بھی کوئی بریلوی ایسا کرتا ہے اَور کوئی نہیں کرتا : 10 3
14 علمی مضامین سلسلہ نمبر ٥٣ ، قسط : ٣ ، آخری 12 1
15 ایک جامع صفات شخصیت 12 14
16 حق گوئی : 12 14
17 حضرت مفتی صاحب اَور جمہوریت : 13 14
18 اَساتذہ سے تعلق اَور غایت ِ اِحترام : 13 14
19 حضرت مدنی نوراللہ مرقدہ سے تعلق : 14 14
20 اَنابت و خشیت : 16 14
21 قرآنِ پاک سے تعلق و شغف : 16 14
22 خوش طبعی : 16 14
23 حسن ِخاتمہ : 18 14
24 مکتوب ِگرامی 21 1
25 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
26 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 25
27 کرامات : 24 25
28 پردہ کے اَحکام 29 1
29 عورتوں کے نام کا پردہ : 29 28
30 عورت کے نام کا پردہ : 30 28
31 سیرت خلفائے راشدین 31 1
32 خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ 31 31
33 حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت کابیان : 31 31
34 شب ِقدر قرآن وسنت کی روشنی میں 33 1
35 عید اَور ماہ ِ شوال کی فضیلت 36 1
36 شب ِعید کی فضیلت : 37 35
37 شب ِ عید کی بے قدری : 38 35
38 عید کے دِن کی فضیلت : 38 35
39 عید کی سنتیں : 40 35
40 عید کے دِن کی تیرہ سنتیں ہیں : 40 35
41 شوال کے چھ روزوں کی فضیلت : 40 35
42 وفیات 41 1
43 قسط : ٨ ، آخری مروجہ محفل ِمیلاد 42 1
44 مساجد میں اَشعار پڑھنا ممنوع ہیں : 42 43
45 '' ایک شبہ اَور اُس کا جواب '' 44 43
46 خلاصۂ کلام : 45 43
47 قسط : ٥ اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 46 1
48 صکوک ِ اِجارہ کے ایک کیس کا مطالعہ 47 47
49 صکوک ِمضاربت 49 47
50 صکوک ِ مضاربت کے تداول (تجارت) کا حکم : 49 47
51 صکوکِ مضاربت کی واپس خرید کا مسئلہ : 50 47
52 صکوک ِ مضاربت کے بارے میں مجمع فقہ اِسلامی کی قراداد میں ہے : 50 47
53 قسط : ٤شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی کی زندگی ایک نظر میں 54 1
54 بقیہ : سیرت خلفائے راشدین 58 31
55 قسط : ٥ ، آخری عربی زبان کی خصوصیات و اِمتیازات 59 1
56 بوڈمر کی تجاویز : 60 55
57 چہ باید کرد : 62 55
Flag Counter