ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
شب ِقدر قرآن وسنت کی روشنی میں ( حضرت مولانا جلیس اَحمد صاحب قاسمی،اِنڈیا ) رمضان المبارک کے مہینہ میں اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی رات رکھی ہے جو ایک ہزار مہینوں کی راتوں سے بہتر ہے وہ رات'' شب ِقدر ''ہے جس کی فضیلت بیان کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ایک پوری سورت (سورة القدر)نازل فرمائی ہے۔اللہ تبارک وتعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں کہ ہم نے کلامِ پاک کو شب ِقدر میں اُتارا یعنی قرآنِ پاک کو لوحِ محفوظ سے آسمانِ دُنیا پر اِسی رات میں اُتارا، اِس رات کی فضیلت کے لیے صرف اِتنا ہی کافی تھا کہ قرآن جیسی مقدس کتاب اِس رات میں نازل ہوئی لیکن پھر آگے اِرشاد فرمایا کہ شب ِ قدرہزار مہینوں سے بھی زیادہ افضل ہے، اِس رات میں فرشتوں کا نزول ہوتا ہے اپنے رب کے حکم سے ہر اچھے کام کے لیے، اَوروہ مومنین پر سلامتی بھیجتے رہتے ہیں، یہ رات اپنے فضائل وبرکات کے ساتھ طلوع ِفجر سے لے کر صبح ِصادق تک رہتی ہے ،ایسا نہیں کہ رات کے کسی حصہ میں برکت ہو اَورکسی حصہ میں نہ ہوبلکہ صبح صادق ہونے تک اِن تمام فضائل وبرکات کا ظہور ہوتارہتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اِس رات کو ہزار مہینوں سے بھی اَفضل قراردیاہے، ہزار مہینوں کے تراسی (٨٣) برس چار ماہ ہوتے ہیں، خوش نصیب ہیںوہ لوگ جو اِس ایک رات کو اللہ رب العزت کی عبادت میں گزار دیں تو گویا اُنہوں نے تراسی (٨٣)برس چارماہ سے زائد کو عبادت میں گزاردیا، اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے قدردانوں کے لیے یہ بہت بڑا اِنعام واِکرام ہے۔ حضرت اَنس رضی اللہ عنہ سے حضور اکرم ۖ کا اِرشاد نقل کیا گیا ہے کہ اللہ جل مجدہ نے شب ِ قدر صرف میری اُمت کوعطا فرمائی اِس سے قبل کسی بھی اُمت کو یہ رات نہیں دی گئی۔ اِس سلسلہ میں مختلف روایات ہیں کہ صرف اِسی اُمت کو اِس فضیلت سے کیوں نوازا گیا؟ بعض اَحادیث سے معلوم ہوا کہ حضوراکرم ۖ نے اپنی اُمت سے پہلی اُمتوںکو دیکھاکہ اُن کو بڑی