ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
کہ جہاں رسول اللہ ۖ نے بتلادیا اَور صحابہ کرام نے وہ کرلیا۔فقہائے کرام نے بڑی کوششیں کی ہیں تمام چیزیں لکھ دی ہیں اَور وہ(اِن موقعوں پر) منع کرتے ہیں، حنفی حضرات نے تو بہت ہی محنت کی ہے کتابوں پر، حنفی مسلک یہی ہے۔ اُس کے بعد پھر آتا ہے حَیَّ عَلَی الصَّلٰوةِ اُس کا جواب دونوں طرح درست ہے کہحَیَّ عَلَی الصَّلٰوةِ ہی کہہ دے اَور یہ بھی ہے کہ لَا حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ اِلاَّ بِاللّٰہِ اِس کا مطلب یا جوڑ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوةِ کے ساتھ اِس طرح بنتا ہے کہ مؤذن بلا رہا ہے گویا کہ آؤ نماز کے لیے تو سننے والا یہ کہہ رہا ہے کہ میرا آنا یہ اللہ کی توفیق پر اَور اُس کے طاقت بخشنے پر ہے ۔ ''حَوْل '' اَور'' قُوَّةْ '' میں فرق : لَاحَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ ''حول'' کے معنٰی طاقت کے ہیں اَور ''قوت'' کے معنٰی بھی طاقت کے ہیں لیکن فرق بھی ہے دونوں میں،'' حول'' کے معنٰی ہیں'' ذہنی طاقت فکری قوت'' اَور ''قوت ''سے مراد بدنی قوت جسمانی قوت تو جب یہ جواب میں لَا حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ اِلاَّ بِاللّٰہِ کہہ رہا ہے تو گویا خدا سے توفیق چاہتا ہے کہ میرا نماز کے لیے جانایہ تیری توفیق پر موقوف ہے تو ہی اِس کی فکری ذہنی طاقت دے گا کہ ذہن اُدھر جانا چاہے اَور تو ہی جسمانی طاقت بھی دے گا تا کہ میں جا سکوں۔ ''فلاح'' کا مطلب : اِسی طرح حَیَّ عَلَی الْفَلَاحْ اَور کہتے ہیں کہ ''فَلَاحْ'' کا جملہ کلامِ عرب میں بہت بڑا قیمتی جملہ ہے ، اَور اُس کا ترجمہ کسی زبان میں نہیں ہے اَور اُس کے ہم معنٰی لفظ عربی زبان میں بھی نہیں ہیں آپ تو سمجھتے ہیں کہ معمولی سا لفظ ہے یہ ،یہ بات نہیں ہے بلکہ'' فلاح'' کے معنٰی ہیں دُنیا وی خیر اَور آخرت کی خیر دونوں کے معنٰی لیے گئے ہیں تو دُنیا اَور آخرت دونوں کی کامیابی اَور خیر اَوربھلائی کے لیے آؤ ، یہ معنٰی ہوئے، بہترین کلمات ہیں بہت عمدہ ترجمہ ہے بہت عمدہ جوڑ ہے اُس کے جواب میں بھی وہ یہی کہے گا کہ جو بھی کچھ ہوگا وہ خدا کے دیے سے ہوگا لَا حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ اِلاَّ بِاللّٰہِ خدا ہی طاقت دے گا تو ،