ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
کو پورا کردیتا ہے، مضاف اِلیہ کا مجرور ہونا کلمہ اِضافت کے تکلف سے نجات دِلادیتا ہے، مفعول کا منصوب ہونا '' کو'' اَور'' را'' جیسے علامتی کلمات کی کمی محسوس ہونے نہیںدیتا، '' ال'' کا نہ ہونا علامت تنکیر( جس کے لیے چینی میں گیارہ کلمے ہیں) کی نشاندہی کردیتا ہے، فارسی میں بے شمارکلمات کے ساتھ کدہ، خانہ، یا جائے کے کلمات لگاتے ہیں، اَنگریزی میںHOUSE اَورPLACE وغیرہ کلمات کا کس کثرت سے اِستعمال کیا جاتا ہے، لیکن عربی کا ایک اِسم ظرف کا وزن ،اِن تمام مرکبات کی جگہ لے لیتا ہے۔ یہ تھا اُن خوبیوں یا خواص کا بیان جن کا عالمی زبان میں پایا جانا ضروری ہے اَور یہ خوبیاں عربی میں بدرجہ اَتم موجود ہیں جبکہ دُنیا کی مشہور ترین زبانیں حتی کہ مصنوعی زبانیں جن کی اِختراع کا مقصد ہی اِن خواص کا حصول تھا، عربی سے پیچھے ہیں۔ بوڈمر کی تجاویز : '' دی لوم آف لینگویج'' کے مصنف بوڈمر(BODMER) نے اپنی اِسی کتاب کے دسویں باب میں نام نہاد عالمی اَور گیارہویں باب میں مصنوعی زبانوں پر تنقید کے بعد عالمی زبان کے بارے میں حسب ِذیل خوبیوں کو ضروری قرار دیا ہے :(١) کلمات مفرد ہوں(٢) ذخیرئہ اَلفاظ لاطینی الاصل ہو(٣) ذخیرئہ اَلفاظ ایک ہزار کلمات سے زائد نہ ہو(٤) ہجے(SPELLING) درست ہوں(٥) حروف ابجلہ سادہ ہوں(٦) قواعد(GRAMMER) مختصر اَور جامع ہوں '' بوڈمر'' کے نزدیک کلمات کے مفرد ہونے کا وہ مفہوم نہیں جو اِختصار کے عنوان کے تحت