ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
شب ِ عید کی بے قدری : مذکورہ اَحادیث سے معلوم ہوا کہ عید کی رات کتنی فضیلت والی رات ہے اَور کس قدراہم رات ہے مگر نہایت اَفسوس کا مقام ہے کہ ہم نے اِس مبارک رات کی فضیلتوں اَور برکتوں سے اپنے آپ کو محروم کیا ہوا ہے۔ اِس مبارک رات کو طرح طرح کی لغو اَور فضول باتوںاَور فضول خرچیوںمیں برباد کردیتے ہیں۔ عید کا چاند نظر آتے ہی بے شمار لوگ بازار کا رُخ کرتے ہیں اَور رات کا بیشتر حصہ اِن بازاروں میں برباد کر دیا جاتاہے جہاں طرح طرح کے گناہ ہوتے ہیں۔ اگر اِس مبارک رات میں نیک کام کی توفیق نہ ہو تو کم اَزکم یہ کوشش کی جائے کہ گناہ میں تو مبتلاء نہ ہوں۔ غلط کاموں میں لگنے سے بہتر تو یہ ہے کہ عشاء کی نماز جماعت سے پڑھ کر آرام کرے اَور صبح کی نماز جماعت سے پڑھ لے اِتنا کرلینے سے بھی اِس رات کی فضیلت اَور ثواب سے محرومی نہ ہوگی۔ عید کے دِن کی فضیلت : عید کا دِن بھی بہت زیادہ فضیلت کا دِن ہے اِس دِ ن اللہ تعالیٰ خصوصیت سے اپنے بندوں پر بہت زیادہ اِنعامات اَور مغفرت فرماتے ہیں جن کی تفصیل مندرجہ ذیل اَحادیث سے معلوم ہوتی ہے : اِرشاد فرمایا نبی کریم ۖ نے کہ جب عید کادِن ہوتا ہے توفرشتے راستوں کے سِروں پر بیٹھ جاتے ہیں اَور پکار تے ہیں اَے مسلمانوں کے گروہ چلو ربِ کریم کی طرف جو نیکی( کی توفیق دیکر) اِحسان کرتا ہے پھر اِس پر ثواب دیتا ہے (یعنی خود ہی عبادت کی توفیق دیتا ہے پھر اِس پر خود ہی ثواب عنایت فرماتا ہے ) اَور فرشتے کہتے ہیں کہ تم کو رات میں قیام کا حکم دیا گیا تم نے قیام کیا اَور تم کو روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا تو تم نے روزے رکھے اَور اپنے پرور دگار کی اِطاعت کی پس تم اِنعام حاصل کرو۔ پھر جب نماز پڑھ چکتے ہیں توفرشتہ پکارتا ہے آگاہ ہوجاؤ بیشک تمہارے رب نے تم کوبخش دیااَور تم اپنے گھر کی طرف کامیاب ہو کر لوٹو۔ پس یہ ''یوم الجائزہ'' ہے اَور اِس دِن کا نام آسمان میں ''یوم الجائزہ'' یعنی اِنعام کا دِن رکھا گیا ہے۔ (الترغیب )